پیشن گوئیوں پر یقین نہیں کرتے کیونکہ بارہا دیکھا گیا ہے کہ ان کی پیشن گوئیاں غَلَط ثابِت ہوجاتی ہیں۔ (اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا کہ) اِس طرح کی پیشن گوئیوں پر یقین کرنے کی اِجازت نہیں ہے کیونکہ بارش ہونے کا قَطعی عِلم تو کسی صورت حاصِل نہیں ہو سکتا جبکہ یقین، قَطعی عِلم پر ہی کیا جا سکتا ہے ۔ بارش کے بارے میں جو خبریں چلتی ہیں یہ اَندازے ہوتے ہیں اور عام طور پر ہر ایک کو کچھ نہ کچھ یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ اِن خبروں میں غَلَطی ہو سکتی ہے ۔ محکمۂ موسمیات والوں نے جو کہہ دیا وہ حَرفِ آخر ہے اور ایسا ہی ہو گا، کوئی بھی اِس طرح کا یقینی اور قطعی اِعتقاد نہیں رکھتا اور نہ ایسا اِعتقاد رَکھنے کی شَرعاً اِجازت ہے ۔
بچوں کے حادثات بڑھنے کی وجہ
سُوال : آجکل والدین بچوں پر کم توجہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے کئی بچے حادثات کا شِکار ہو جاتے ہیں تو کیا پہلے بھی ایسا ہوتا تھا ؟
جواب : جی ہاں! پہلے بھی ایسا ہوتا تھا چنانچہ میرے بچپن یا لڑکپن کا واقعہ ہے کہ ایک بار میں اپنے گھر کی بالکونى مىں کھڑا تھا کہ ہمارے گھر کے سامنے والی بلڈنگ کى پہلى منزل کی بالکونی سے اىک بچى گِری جو پہلے گھر کے نیچے موجود دُکان کے چھجے سے ٹکرائی اور پھر اُچھل کر زمین پر جا گری مگر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ وہ زندہ بچ گئی۔ یوں غیر محتاط اَنداز شروع سے ہی چلتے آ رہے ہیں مگر پہلے اتنے اَسباب نہیں تھے ، اب اَسباب بڑھ گئے ہیں۔ پہلے ہم نے فریزر کا نام نہیں سُنا تھا پھر