کے بجائے دَس چُلُّو کا پانی بہہ جاتا ہے ۔ پھر ناک میں پانی ڈالتے وقت بھی ایسے ہی پورا نَل کھول کر پانی بہاتے ہیں لیکن پھر بھی سُنَّت کے مُطابق ناک دُھلتا نہیں کیونکہ پانی ناک مىں نَرم بانسے تک چڑھانا ہوتا ہے جبکہ عموماً لوگ چڑھاتے نہىں بلکہ ناک کی نوک سے لگاتے ہىں۔
یاد رَکھیے ! وُضُو مىں ناک کی نَرم ہڈّى تک پانى پہنچانا سُنَّتِ مُؤکَّدہ ہے اورغسل مىں فرض ہے ۔ ناک کی نوک پر پانی لگانے کے سبب نہ جانے کتنے لوگوں کا غسل نہیں اُترتا ہوگا۔ نہ صحیح وُضُو کرنا آتا ہے نہ غسل، بس اندھىرنگرى چوپٹ راجا والا مُعاملہ چل رہا ہے ۔ دِینی مُعاملات ہوں یا دُنىوى ان میں لوگوں کو دِینی معلومات حاصِل کرنے سے کوئی غَرض ہى نہىں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے زیرِ اِہتمام مختلف مقامات پر سات دِن کا نماز کورس کروایا جاتا ہے جس میں نماز، وُضُو اور غسل وغیرہ کے مَسائِل بھی سِکھائے جاتے ہیں یہ کورس کرنے کے لیے سات دِن دینے کو بھی لوگ تیار نہیں ہوتے ۔ دُنىا حاصِل کرنے کے لىے تو دَس سال پڑھ کر مىٹرک کى سَند لیں گے جس کى خاص وىلىو بھی نہىں اور پھر مَزید اعلیٰ تعلیم کے لیے آگے پڑھىں گے ، اِس مُلک مىں جائىں گے اُس مُلک مىں جائىں گے ، دُنىا حاصِل کرنے کے لىے وقت ہى وقت ہے مگر نماز سىکھنے اور دُرُست طریقے سے قرآنِ کرىم پڑھنا سىکھنے کے لىے وقت ہی نہیں ہوتا۔