Brailvi Books

قسط 15: جوٹھا پانی پھینک دینا کیسا؟
10 - 18
امیرِ اَہلسنَّت کا پانی بچانے کا ذہن کیسے بنا؟
سُوال : مىں نے آپ کو کئى مَرتبہ دىکھا ہے کہ پانى کے اِستعمال مىں بہت زىادہ اِحتىاط فرماتے ہىں، اگر آپ اپنى کچھ اِحتىاطىں بھى بىان فرما دیں تو آپ سے محبت کرنے والے اور چاہنے والے بھى ان چىزوں کو اِختىار کر کے پانى کی بچت کر سکیں گے ۔ (نگرانِ شورىٰ کا سُوال) 
جواب : مىرا پانی کی بچت کا ذہن بہار ِشرىعت کا یہ مَسئلہ پڑھ کر بنا کہ صَدرُ الشَّریعہ، بَدرُ الطَّریقہ مُفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں : دَورانِ وُضو ناک مىں پانى چڑھانے کے لىے آدھا چُلُّو کافى ہے ، پورا چُلُّو پانى لىنا ىہ اِسراف ہے ۔ (1) اسے پڑھ کر میرا ذہن بنا کہ پانى ضَرورت کے مُطابق ہی اِستعمال کرنا چاہیے ، ضَرورت سے کچھ بھی زائدلیا تو اِسراف ہو گا۔ فتاوىٰ رَضوىہ مىں کُلّى کے لىے بھی آدھا چُلُّو پانی کافی لکھا ہے ۔ (2) لہٰذا آدھے چُلُّو پانی سے کُلّى کرنی چاہیے لىکن ہمارے ىہاں ایک کُلّی کے لیے کئی چُلُّو پانی بہا دیتے ہیں، وہ اِس طرح کہ چُلُّو بھرنے کے لیے پورا  نَل کھول دیتے ہیں، اب ایک



________________________________
1 -    بہارِ شریعت میں ہے : چُلّو میں پانی لیتے وقت خیال رکھیں کہ پانی نہ گِرے کہ اِسراف ہو گا۔ ایسا ہی جس کام کے لیے چُلّو میں پانی لیں اُس کا اندازہ رکھیں ضَرورت سے زیادہ نہ لیں مثلاً ناک میں پانی ڈالنے کے لیے آدھا چُلّو کافی ہے تو پورا چُلّو نہ لے کہ اِسراف ہو گا۔ (بہارِ شریعت ، ۱ / ۳۰۲، حصہ : ۲ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی) 
2 -   فتاویٰ رضویہ ، ۱ / ۷۶۵ رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور