خوفناک طوفان میں مسجد و مَزار کا بچ جانا
سُوال : گزشتہ دِنوں انڈونىشىا میں خوفناک سونامى آىا ۔ مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طوفان کے سبب پوری بستی ملبے کا ڈھیر بن گئی لیکن ایک مسجد بالکل صحىح سلامت دِکھائى دے رہى ہے تو مسجد کے اس طرح بچ جانے کو معجزہ ىا کرامت کہا جا سکتا ہے ؟
جواب : مسجد کے بچ جانے کو معجزہ نہیں کہا جاسکتا اس لیے کہ معجزہ نبی سے اِعلان نبوت کے بعد ظاہر ہوتا ہے(1) ۔ البتہ اتنے شدید طوفان یا زلزلے میں کوئی مسجد یا مزار شریف سلامت رہے تو اسے اللہ پاک کى رَحمت کہہ سکتے ہیں ۔ اگر سلامت نہ بھی رہیں جب بھی مسجد یا مزار شریف کی عظمت پر کوئی حَرف نہیں آئے گا ۔ خود کعبہ شرىف کى تارىخ مىں اىسا ملتا ہے کہ سىلاب کی وجہ سے شہید ہو گیا تھا ۔(2) نیز جب ىزىدى لشکر نے منجنىق کے ذَرىعے پتھر بَرسائے تھے تو اس وقت بھی کعبہ شرىف کے غلاف مىں آگ لگ گئی تھی ۔(3) تو مُقَدَّس مقامات یا جگہوں پر کوئى اچھى علامت نظر آئے تو مَرحبا لیکن اگر اس طرح کا
________________________________
1 - وہ عجیب و غریب کام جو عادتًا ناممکن ہوں جیسے مُردوں کو زندہ کرنا ، اِشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کر دینا ، اُنگلیوں سے چشمے جاری کرنا ، ایسی باتیں اگر نبوت کا دعویٰ کرنے والے سے اس کی تائید میں ظاہر ہوں ، ان کو” معجزہ“ کہتے ہیں ۔ (کتاب العقائد ، ص۱۹مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
2 - سیرة حلبیة ، باب بنیان قریش الکعبة شرفھا الله تعالٰی ، ۱ / ۲۰۴ دار الکتب العلمیة بیروت
3 - البدایة والنھایة ، دخول سنة اربع وستين ، ۵ / ۷۳۸ ملتقطاً دار الفکر بیروت