مسئلہ نہیں بلکہ مہنگی دوائیں لکھ کر دینا اور پیسوں کی خاطربلاضَرورت مختلف ٹیسٹ کروا کر ہزاروں لاکھوں روپے کے اَخراجات کروا دینا وغیرہ بے شمار مَسائل ہیں ۔ عام طور پر ڈاکٹروں کے کمیشن بندھے ہوئے ہوتے ہیں اور لیبارٹری بھی ان کی فکس ہوتی ہے کہ دوسری لیبارٹری کی رِپورٹ کو یہ دُرُست نہیں مانتے اور مریض کو کہتے ہیں کہ فُلاں لیبارٹری سے ہی ٹیسٹ کروا کر لاؤ کیونکہ وہاں سے ان کا کمیشن بندھا ہوتا ہے ۔ اِسی طرح ڈاکٹر مریض کو یہ بھی کہتے ہیں کہ فُلاں کمپنی کی دوا کیوں اُٹھا کر لے آئے ؟ یہ دوا صحیح نہیں ہے اور جس کمپنی کی دوا میں نے لکھی تھی اُسی کی لے کر آؤ کیونکہ اس کمپنی سے ان کی تَرکیب ہوتی ہے اور انہیں وہاں سے کمیشن ملنا ہوتا ہے حالانکہ اس طرح کا کمیشن رِشوت ہے ۔
بندہ رہے یا نہ رہے مگر اپنی جیب بھری رہے
نزلہ ہو یا کھانسی یا مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کینسر جتنے بھی اَمراض ہیں ان سب میں یہ گیم چل رہے ہوتے ہیں اور بائی پاس کے آپریشن اور نہ جانے کیا کیا ہو رہا ہوتا ہے ۔ کئی جگہ اس کی ضَرورت نہیں بھی ہوتی ہو گی تب بھی ڈاکٹر پیسے کھینچنے کے لیے چُھریاں چلا دیتے ہوں گے اور ان کی یہ سوچ ہوتی ہو گی کہ چاہے بندہ کل کے بجائے آج مَر جائے مگر اپنی جیب بھری رہے ۔ اِس طرح کرتے ہوئے یہ اپنی موت کو بھول جاتے ہیں کہ آخر ان کو بھی مَرنا ہے ۔ یاد رَکھیے ! ڈاکٹر بھی