ایسوں کو چاہیے کہ عِلمِ دِین سیکھنے کے لیے ہفتہ وار سُنَّتوں بھرے اِجتماع اور مَدَنی مذاکرے میں شِرکت کریں اور مَدَنی قافلوں کے مُسافر بنیں ۔ بچہ بھی تو مسلسل اسکول ، کالج اور یونیورسٹی جا کر ہی میٹرک اور اعلیٰ دُنیوی تعلیم حاصِل کر پاتا ہے تو اسی طرح عِلمِ دِین سیکھنے کے لیے بھی مسلسل کوشش ضَروری ہے ۔
پڑھے لکھے جاہل سے مُراد
سُوال : آپ اپنی گفتگو میں پڑھے لکھے جاہِلوں کا تَذکرہ کرتے ہیں ، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی پڑھنے لکھنے کے باوجود جاہل ہو؟(1 )
جواب : پڑھے لکھے جاہِلوں سے میری مُراد وہ لوگ ہوتے ہیں جو دُنیوی تعلیم حاصِل کر کے اَعلیٰ ڈِگریاں لے لیتے ہیں لیکن دِینی تعلیم میں بالکل کورے کے کورے ہوتے ہیں ۔ حتّٰی کہ انہیں دُرُست طریقے سے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اور وَعَلَیْکُمُ السَّلَامکہنا نہیں آتا ۔ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم اور لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صحیح تَلَفُّظ سے نہیں پڑھ سکتے ۔ سُبْحٰنَ اللہ کو سُبْھَانَ اللہ اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کو اَلْھَمْدُ لِلّٰہ پڑھتے ہیں ۔ دُنیوی تعلیم میں اعلیٰ اعلیٰ ڈِگریاں حاصِل کرنے والے قرآنِ کریم دیکھ کر نہیں پڑھ سکتے ۔ ان میں سے جنہیں مان ہے کہ ہمیں نماز اور قرآنِ کریم آتا ہے تو وہ بھی جب کسی قاری صاحب کو سُنائیں گے تو حقیقت
________________________________
1 - یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے ۔ ( شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)