تنہا ہونے کی صورت میں یقیناً اُن کے اِغوا ہونے کا خَطرہ بڑھ جائے گا اور کسی بڑے کا ساتھ ہونے کی صورت میں کم ہو جائے گا ۔ نیز بچوں کو یہ تَربیت بھی دی جائے کہ انہیں جب کوئی پکڑنا چاہے تو وہ رونا دھونا اور چیخ و پکار شروع کر دیں تاکہ اِغوا کرنے والے اس خوف سے گھبرا کر بھاگ جائیں کہ لوگ اکٹھے ہو کر انہیں کہیں پکڑ نہ لیں ۔ بچوں کا یہ ذہن بھی بنایا جائے کہ کوئی کتنا ہی لالچ دے ، ٹافیاں اور کھلونے دِکھائے مگر وہ اُس کے ساتھ نہ جائیں ۔ ہمیں گھر میں شروع سے ہی یہ تعلیم و تَربیت دی گئی کہ کوئی پیسا یا کوئی اور چیز دے بلکہ میری والدہ تو یہاں تک کہتی تھیں کہ اگر کوئی سونے کا ڈھیر بھی تمہارے سامنے کر دے تب بھی اس کے پاس نہیں جانا ۔
بچوں کی حِفاظت کا وَظیفہ
بچوں کی حِفاظت کا وَظیفہ یہ ہے کہ اَوّل و آخر ایک بار دُرُود شریف اور گیارہ بار ” یَا حَافِظُ یَا حَفِیْظُ “پڑھ کر اگر بچوں پر دَم کر دیا جائے تو حِفاظت کا حِصار مِل جائے گا اور اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کوئی انہیں اِغوا نہیں کر پائے گا ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مجلسِ مکتوبات و تعویذاتِ عطّاریہ کے تحت ملک و بیرونِ ملک سینکڑوں بلکہ ہزاروں بستے قائم ہیں اور عالَمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ ( کراچی) میں بھی بستہ قائم ہے لہٰذا تعویذاتِ عطّاریہ کے بستوں سے حِفاظت کا تعویذ حاصِل کر کے بچوں کو پہنا دیا جائے تاکہ اگر کوئی انہیں اِغوا کرنا چاہے تو اس