اگر بالغ اولاد نماز نہ پڑھے تو…؟
سُوال : اگر بالغ اولاد نما زنہ پڑھے تو كيا وبال والدین پر بھی آئے گا؟
جواب : اگر بالغ اولاد کے متعلق ظَنِّ غالِب ہو کہ نماز کا بولنے پر مان جائے گی تب تو اسے نماز کا بولنا اور ترکِ نماز سے روکنا واجب ہے اور اگر ظَنِّ غالِب نہیں تو اب بولنا واجب نہىں لىکن پھر بھی والدین کو چاہیے کہ نىکى کى دعوت دىتے رہىں ۔ بعض لوگ بچوں کو نماز کی عادت ڈالنے کے لیے اپنے ساتھ مسجد لاتے ہیں تو یاد رہے کہ اتنی کم عمر کے بچوں کو مسجد مىں نہ لاىا جائے جن سے پیشاب پاخانہ کا اندیشہ ہو ۔ یوں ہی اگر آٹھ، دس سال کے بچے شرارتى ہوں تو انہیں بھی مسجد نہیں لا سکتے ۔ عموماً دیکھا جاتا ہے کہ ایسے بچے مسجد مىں بھاگ دوڑ کر کے ہلّا گله مچا دیتے ہیں، شور شرابا کر کے مسجد کی بے حرمتی کا سبب بنتے ہیں تو ایسے شرارتی بچے اگرچہ سمجھ دار ہوں تب بھی انہیں مسجد نہیں لا سکتے ورنہ گناہ گار ہوں گے ۔ (1 )
بچوں کو سمجھانے کا ایک غَلَط اَنداز
سُوال : بعض اوقات والدین اپنے بچے کو کسى سے مِلواتے وقت کہتے ہىں کہ اس کے
________________________________
1 - حدیثِ پاک میں ہے : مسجدوں کو بچّوں اورپاگلوں اور خریدو فروخت اورجھگڑے اور آواز بلند کرنے اور حُدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ ۔
( ابنِ ماجه، کتاب الصلوة ، باب مایکرہ فی المساجد، ۱ / ۴۱۵، حدیث : ۴۵۰ دارالمعرفة بیروت )