Brailvi Books

قسط 11: ماں باپ لڑیں تو اَولاد کیا کرے ؟
21 - 39
یہ کہنا کہ مولوی بن کر کھائے گا کیا؟ یہ  محض شیطانی وَسوسہ ہے ۔  رِزق اللہ پاک نے اپنے ذِمّۂ کرم پر لیا ہوا ہے ۔  اور دِینی تعلیم حاصِل کرنے والے دُنیوی تعلیم والوں کے مقابلے میں زیادہ پُرسکون زندگی گزارتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہ خبریں تو سننے کو ملتی ہیں کہ فُلاں ڈاکٹر یا افسر نے خودکشی کر لی لیکن یہ خبر آج تک سننے کو نہیں ملی کہ فُلاں عالِمِ دِین نے پریشانیوں سے تنگ آ کر موت کو گلے لگا لیا ۔ میرا بَرسوں سے چیلنج ہے کہ ایسی مثال آج تک کوئی نہیں لا سکا کہ کسی عالِمِ دِین  نے خود کشی کر لی ہو ۔  اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ عُلَمائے کِرام کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام کو اللہ ربُّ الْعَالَمین جَلَّ جَلَالُہ کی مَعرفت ہوتی ہے ۔  وہ اللہ  پاک سے ڈرنے  والے ہوتے ہیں اور ان کی یہ صِفت خود قرآنِ پاک نے بیان فرمائی ہے جیسا کہ پارہ 22، سورۂ فاطر کی آیت نمبر 28 میں اِرشادِ خُداوَندی ہے  :   ( اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ  ) ترجمۂ کنز الایمان :  اللہ  سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو عِلم والے ہیں ۔  
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے  کہ عُلَمائے کِرام  کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام کے کِس قدر فَضائل ہیں کہ انہیں قیامت والے دِن شَفاعت کا مَنصب دیا جائے گا لہٰذا اپنی آخرت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے سارے ہی بچوں کو عالِمِ دِین اور حافِظِ قرآن بنانے کی کوشش کرنی چاہیے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک بچے کو تو عالِم ِ دِین بنا ہی ڈالیں ۔ اللہ  پاک نے چاہا تو گھر بلکہ خاندان والوں کی بخشش کا