بدلا جائے ؟(1 )
جواب : دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ اَفراد یا خود عالِم، مُفتی اور قاری والدین اپنی اولاد کی دِینی تعلیم حاصِل کرنے پر نہ صِرف حوصلہ اَفزائی کرتے ہیں بلکہ اس کے لیے کوششیں بھی کرتے ہیں لیکن مُعاشرے کے عام اَفراد کا بچوں کو دِینی تعلیم دِلوانے کا ذہن نہیں ہوتا بلکہ اگر بچہ مَدَنی ماحول ملنے کے سبب حفظِ قرآن یا دَرسِ نِظامی کرنا چاہے تو اسے اِس طرح کے طعنے ملتے ہیں کہ کیا مولوی بَن کر مسجد کی روٹیاں توڑے گا؟ عالِم بن کر کھائے گا کیا؟B.A کر یا ڈاکٹر یا اِنجنیئر بن تاکہ اچھا روزگار ملے ۔ اور یہ بات صِرف طَعنوں کی حَد تک نہیں رہتی بلکہ باقاعدہ دِینی تعلیم سے روکنے کے لیے حَربے اِختیار کیے جاتے ہیں مثلاً اگر بیٹا دَرسِ نِظامی میں داخلہ لے لیتا ہے تو اب اس سے کما کر لانے کا مُطالبہ کیا جاتا ہے حالانکہ گھر میں مَعاشی تنگی کا سامنا بھی نہیں ہوتا ۔ جبکہ دوسری طرف دُنیوی تعلیم دِلوانے کے لیے پہلے اسکول میں دس سال اور پھر کالج اور یونیورسٹی میں کئی کئی سال جیب سے پیسا دے کر پڑھاتے ہیں ۔ اس تعلیمی عرصے میں والدین ہر طرح کی سہولت دے کر اولاد کو تعلیم کے لیے بالکل فارِغ کر دیتے ہیں ۔ اگر اپنا ذاتی کاروبار ہو تو اس میں بھی دَخل اندازی
________________________________
1 - یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے ۔ ( شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ )