سال بیان کی گئی تھی جو حضرتِ سَیِّدُنا امام حَسن مُجْتَبٰى رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خِلافت پر پوری ہوگئی ۔ (1 ) اس کے بعد حضرتِ سَیِّدُنا اَمىرِ مُعاوىہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ، حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بِن زبىر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور دِیگر حضرات امامتِ کُبریٰ کے منصب پر فائز ہوئے ۔ موجودہ دور میں تو خِلافت والا نِظام نہیں البتہ قُربِ قیامت میں حضرتِ سَیِّدُنا امام مہدى رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ خِلافت کے منصب پر فائز ہوں گے ۔
امامتِ کُبریٰ ایک اَہم منصب ہے جس کی اَہلیت ہر ایک نہیں رکھتا بلکہ شَریعت میں خلىفہ کے لیے کچھ شَرائط مُقرر ہیں مثلا ًقرىشى ہونا یعنی نبىِ کرىم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مُقَدَّس قبیلے قرىش سے اس کا تعلق ہو ۔ آزاد ہونا، قادر ہونا یعنی اس کے اندر اىسى صَلاحىت ہو کہ خِلافت کے اُمُور سر انجام دے سکے وغیرہ وغیرہ ۔ ( امیرِاہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے فرمایا : ) امامتِ کبریٰ کے متعلق مزید تفصىل جاننے کے لیے کتاب ”بہارِ شرىعت “جلد اوّل کے پہلے حصّے کا مُطالعہ کیا جائے ، اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ معلومات میں کافی اِضافہ ہو گا ۔
نوکری اور دَرسِ نِظامی ایک ساتھ
سُوال : اگر کوئی دَرسِ نظامی( یعنی عالِم کورس ) کرنا چاہے لیکن مَعاشی مَسائِل کے سبب نوکری کرنا بھی ضَروری ہوتو اب وہ دَرسِ نِظامی کیسے کرے ؟
________________________________
1 - ابوداود، کتاب السنة، باب فی الخلفاء، ۴ / ۲۷۸، حدیث : ۴۶۴۶ ۔ بہارِ شریعت، ۱ / ۲۴۱، حصہ : ۱