اس سے بَدبو پائے گا ۔ تو بَدوں( یعنی بُروں ) کی صحبت ایسی ہے جیسے لوہار کی بھٹّی کہ کپڑے کالے نہ ہوئے تو دُھواں جب بھی پہنچے گا ۔ (1 )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ اِنسان کے نیک یا بَد ہونے میں صحبت کا کس قدر اَہم کِردار ہے لہٰذا آپ سے مَدَنی اِلتجا ہے کہ نیک نمازی بننے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامى کا مَدَنى ماحول ہمىں عاشقانِ رسول کى صحبت فراہم کرتا ہے ۔ عاشقانِ رسول کی صحبت کی بَرکت سے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ مَدَنى قافلوں میں سفر، نماز اور قرآنِ کریم پڑھنے اور سیکھنے کی توفیق ملے گی ۔
امامتِ کُبریٰ سے مُراد؟
سُوال : اِمامتِ کُبرىٰ کا کىا مَطلب ہے ؟
جواب : امامتِ کُبرىٰ کا لفظی معنیٰ ہے : بڑى امامت، پىشوائى، سردارى ۔ ( امیراہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے قریب بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے اس سُوال کامزید جواب دیتے ہوئے فرمایا : ) شَرعی اِعتبار سے خِلافت کے منصب کو امامتِ کُبریٰ بولا جاتا ہے ۔ اِسلامی شرائط کا جامع ہرخلیفہ امامتِ کُبریٰ کے منصب پر فائز ہوتا ہے ۔ نبىِ کرىم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے وصالِ ظاہری کے بعد خُلَفائے راشِدىن امامتِ کُبریٰ کے منصب پر فائز ہوئے ، خِلافتِ راشدہ کی مُدَّت حدیثِ پاک میں 30
________________________________
1 - ابوداود، کتاب الادب، باب من یؤمر ان یجالس، ۴ / ۳۴۰، حدیث : ۴۸۲۹