صُحْبَتِ صالِح تُرا صالِح کُنَد
صُحْبَتِ طالِح تُرا طالِح کُنَد (1 )
یعنی اچھّے کی صحبت تجھے اچھّا بنادے گی ۔ بُر ے کی صحبت تجھے بُرا بنادے گی ۔
عاشقانِ رَسول کی صحبت پانے والے کو سُنَّتوں بھرے اِجتماعات، مَدَنی مذاکروں میں حاضِری اور ٹی وی پر فقط مَدَنی چینل دیکھنے کی سوچ ملتی ہے جبکہ بُرے دوستوں کی بیٹھک میں بیٹھنے والا فلموں، ڈراموں اور دِیگر گناہوں بھرے چینل دیکھنے کا عادی ہوتا ہے ۔ نمازی کی دوستی اِنسان کو نمازی بنا دیتی ہے جبکہ کسی جواری کی دوستی جوا ری بنا دیتی ہے ۔ تو اچھی بُری صحبت کا اَثر انداز ہونا بالکل واضح سی بات ہے ، جس کا اِنکار کوئی بھی عقل وشعور رکھنے والا نہیں کر سکتا ۔ حدیثِ پاک میں بھی اچھی بُری صحبت کے اَثر کی صَراحت کی گئی ہے جیساکہ رَسُولِ بے مثال، بی بی آمِنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ عالیشان ہے : نیک ہم نشین( یعنی اچھے دوست ) اور بَدجَلِیس( یعنی بُرے دوست ) کی مثال یوں ہے جیسے ایک کے پاس مُشک( یعنی خوشبو ) ہے اور دوسرا دھونکنی دھونک ( یعنی آگ پھونکنے کے آلے سے پھونک ) رہا ہے ۔ مُشک والا یا تو تجھے مُشک ویسے ہی دے گا یا تُو اس سے مول ( یعنی خرید )لے گا اور کچھ نہ سہی تو خوشبو تو آئے گی اور وہ دوسرا ( یعنی دھونکنی دھونکنے والا ) تیرے کپڑے جَلا دے گا یا تُو
________________________________
1 - مثنوی مولویٔ معنوی، اول ، ص ۱۰۲، الفیصل مرکز الاولیا لاھور