ہے اور اہلِ سُنَّت کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ پاک کے نبى ہر اىسى بىمارى سے محفوظ ہوتے ہیں جس کے سبب لوگ گھن کھا کر دُور بھاگىں ۔ (1 ) نبى کے جسم کو تو وفات کے بعد مٹى نہیں نقصان پہنچا سکتی اس لیے کہ زمین پر حرام کردیا گىا ہے کہ وہ اَنبیا کے جسموں کو کھائے (2 ) تو پھر کىڑوں کى کىا مجال ہے کہ وہ حضرتِ سَیِّدُنا اَیُّوب عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسم مبارک کو نقصان پہنچائیں ۔
بوقتِ شہادت امامِ عالی مقام کی عمر مبارک
سُوال : بوقتِ شہادت امامِ عالی مقام حضرتِ سَیِّدُنا امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عمر مبارک کتنی تھی؟
جواب : بوقتِ شہادت سیِّدُ الشُّہَداء ، امامِ عالی مقام حضرتِ سَیِّدُنا امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عمر مبارک 56 سال پانچ ماہ پانچ دن تھى ۔ (3 )
________________________________
1 - مشہور مفسر،حکیمُ الامت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں:نبی ایسی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں،گھنونی گندی بیماریاں انہیں نہیں ہوتیں۔ نامردی،گونگا بہرا پن ،بَرص، جذام نبی کو نہیں ہو سکتے۔ ( مِراٰۃ المناجیح،۷/۵۷۴ ملتقطاً ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور)
2 - حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:اِنَّ اللہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَأْکُلَ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَاءِ فَنَبِیُّ اللہِ حَیٌّ یُّرْزَقُیعنی بے شک اللہ پاک نے زمین پر حرام کیا ہے کہ وہ اَنبیا( عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) کے جسموں کو کھائے،اللہ پاک کے نبی زندہ ہیں روزی دیئے جاتے ہیں۔ ( ابنِ ماجه،کتاب الجنائز،باب ذکر وفاته...الخ،۲/۲۹۱،حدیث:۱۶۳۷ دار المعرفة بیروت)
3 - سوانح کربلا،ص۱۷۰ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی