تاکہ اسے دھوکا نہ ہو ، اس کے باوجود گاہک اگر وہ چیز لے لىتا ہے تو اس میں کوئی حَرج نہىں ۔ البتہ اگر چیز میں ایسا نقص ہو جس کا بىچنا قانونى جُرم ہے تو اب قانون شکنی سے بچنا ہو گا اس لیے کہ جو قانون شرىعت سے نہ ٹکراتا ہوتو اس پر عمل کرنا ضَروری ہے ۔
اگر کوئی قعدۂ اولٰی بھول جائے تو...؟
سُوال : اگر کوئی قعدۂ اولىٰ بھول کر تىسرى رَکعت کے لیے کھڑا ہوگىا اور نماز پورى کر کے سلام پھىر دیا ، پھر اسے قعدۂ اولیٰ کا ىاد آىا تو اب کىا کرے ؟
جواب : قعدۂ اولیٰ چھوٹنے کے سبب سجدۂ سہو واجب ہو چکا تھا اور ”جس پر سجدۂ سہو واجب ہے اگر سہو ہونا یاد نہ تھا اور بہ نیت قطع سلام پھیر دیا تو ابھی نماز سے باہر نہ ہوا بشرطیکہ سجدۂ سہو کر لے لہٰذا جب تک کلام یا حدثِ عمد( جان بوجھ کر وضو توڑنا) یا مسجد سے خروج ( نکلنا) یا اور کوئی فعل منافیِ نماز نہ کیا ہو اسے حکم ہے کہ سجدہ کر لے ۔ “(1 ) نفل نماز میں بھی قعدۂ اولیٰ چھوٹنے پر یہی حکم ہے ”اگر چِہ نَفل میں ہر دو رَکعَت کے بعد قعدہ فرض ہے مگر تیسری یا پانچویں( علیٰ ھذا القیاس یعنی اس پر قیاس کرتے ہوئے ) رَکعت کا سجدہ کرنے کے بعد قعدۂ اولیٰ فرض کے بجائے واجِب ہوگیا ۔ (2 ) لہٰذا اس کے چھوٹنے پر سجدۂ سہو کے ذریعے تلافی ہو سکتی ہے ۔
________________________________
1 - بہارِ شریعت ،۱/۷۱۷،حصہ:۴مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
2 - حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح،کتاب الصلوة، باب سجود السھو،ص۴۶۶ باب المدینه کراچی