Brailvi Books

قسط :9 تعزیت کا طریقہ
8 - 22
	   میں مدىنے شریف سے رُخصت ہونے سے پہلے غسل کرتا ہوں تاکہ داڑھی اور بالوں سے لگا ہوا گرد و غبار میرے ساتھ لگ کر مدینۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً سے جُدا نہ ہو جائے ۔   
” کاشان“ یا”بِسْمِ اللہ“ نام رکھنا کیسا؟
سُوال : ” کاشان“ اور”بِسْمِ اللہ “نام رکھنا کىسا ؟ 
جواب : ” کاشان“نام رکھنا دُرُست ہے ۔ یوں ہی بچیوں کا نام ” کاشانہ“ رکھا جاتا ہے اِس میں بھی حَرج نہیں ، اَلبتہ نام رکھنے میں یہ بات پیشِ نظر ہونی چاہیے کہ بچوں کے نام اَنبىائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام ، صَحابۂ کِرام اور بزرگانِ دِین رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے ناموں پر اور بچیوں کے نام صَحابیات اور وَلِیّات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے ناموں پر رَکھے جائیں تاکہ ان کی بَرکتیں نصیب ہوں ۔  
رہی بات”بِسْمِ اللہ“نام رکھنے کی کہ بعض لوگ بچیوں کے نام”بِسْمِ اللہ“ رکھتے ہیں جس کے معنیٰ ہیں : ”اللہ  کے نام سے شروع“ بظاہر اِس  نام کے رکھنے میں بھی کوئی حَرج معلوم نہیں ہوتا ۔  مَساجِد کا نام بھی تو ”بِسْمِ اللہ“رکھا جاتا ہے جیساکہ بابُ المدینہ( کراچی ) کے علاقے  کھارادر مىں ”بِسْمِ اللہ“ مسجد مشہور ہے ۔  ناموں کے متعلق قاعدہ یہ ہے کہ اگر کسی نام کا معنیٰ مخصوص ہو تو اب اسے رکھنا منع ہوتا ہے جىسے ”سُبْحٰن“کے معنىٰ ہیں : ”ہر عىب سے پاک