اور پتھر وغىرہ کوئی چیز وطن ساتھ لانا پسند نہىں کرتا ۔ اگر کوئی مجھے یہ تَبَرُّکات تحفے میں دے بھی دے تو میں ان کو کسی اور زائرِ مدینہ کے ہاتھ واپس بھجوا دیتا ہوں تاکہ وہاں کا تَبَرُّک واپس اسی جگہ پہنچ جائے ۔ بہرحال میں وہاں کے تَبَرُّکات لانے کو ناجائز نہیں کہتا ۔ جو تَبَرُّکات لاتا ہے وہ بھی عقیدت و محبت کے جذبے کے تحت ہی لاتا ہے اور جو نہیں لاتا اس کا مُحَرِّک بھی عقیدت و محبت کا جذبہ ہوتا ہے ۔ (1 )
مدینۂ مُنَوَّرہ سے پودے لانا کیسا؟
سُوال : بعض لوگ مدینے شریف سے پودے لاتے ہىں تاکہ انہیں اپنے گھر کی کىارى کى زىنت بنا کر ان کی بَرکتیں لیں ، ان کا ایسا کرنا کیسا؟
جواب : مدىنۂ طیبہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً سے پودے لانے میں حَرج نہیں کیونکہ مٹی یا پتھر کی طرح یہ اس زمین کی جنس سے نہیں ۔ وہاں کے جانوروں کا گوشت بھی تو ہم کھاتے ہیں کہ یہ سب اس مبارک زمین کی جِنس سے نہیں ہیں ۔ بہرحال اگر کوئی اس عقیدت کی بِناپر نہیں لاتا کہ یہ پودا مدینۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کی فضاؤں سے دُور نہ ہو جائے جب بھی حَرج نہیں ۔ مىرا اپنا یہ اَنداز ہے کہ
________________________________
1 - مَزید تفصیلات جاننے کے لیے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ37 صَفحات پر مشتمل رِسالے ، ”سفرِ مدینہ کے متعلق سُوال جواب“کے صَفحہ 2تا 8 کا مُطالعہ کیجیے ۔ ( شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ )