Brailvi Books

قسط :9 تعزیت کا طریقہ
6 - 22
مدینۂ طیبہ سے تَبَرُّکات لانا کیسا؟ 
سُوال : مدىنے شریف سے تَبَرُّک کے طور پر پتھر یا مٹی وغیرہ لانا کیسا ہے ؟ 
جواب : مدىنۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً سے پتھر یا مٹی وغیرہ  تَبَرُّک کے طور پر لانا جائز تو ہے لیکن بعض عُلَمائے کِرام  کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام ایسا کرنے سے منع کرتے ہیں اس لیے کہ ”مدىنہ شریف کى مٹى ، پتھر یا کنکر وغیرہ جو بھی اس زمین کا حصّہ ہیں انہیں جب مدىنۂ طیبہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً سے جُدا کیا جاتا ہے تو وہ چیزیں اس کے غم میں روتی ہیں لہٰذا  کسى کو رُلانا اچھى بات نہىں ۔ “( 1 ) عُشّاقِ مدینہ بھى جب مدىنۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً سے جُدا ہوتے ہىں تو جُدائی کے غم میں روتے ہىں حالانکہ وہ مدىنۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً  کا جُز نہیں ہیں جبکہ پتھر اور مٹی وغیرہ تو اسی کی جِنس سے ہىں لہٰذا ان کو جُدا نہ کرنا ہی مُناسب معلوم ہوتا ہے ۔  میں خود بھی مدىنۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کى مٹى



________________________________
1 -    حضرتِ سیِّدُنا علَّامہ علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْبَارِینقل فرماتے ہیں کہ حضرت ِ سَیِّدُنا علّامہ طیبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی نے فرمایا : اُحُد پہاڑ اور مدینۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کے تمام اَجزاء سرکار عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے  مَحبت کرتے ہیں اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے جُدا  ہونے کی صورت میں  آپ کی مُلاقات کے لیے گِریہ کرتے ہیں یہ ایسی بات ہے کہ جس  کا اِنکار نہیں  کیا جا سکتا ۔  ( مِرقاةُ الْمفاتیح ، کتابُ المناسک ، باب حرم المدینة حرسھا اللّٰه تعالٰی ، الفصل الاوّل ، ۵ / ۶۲۶ ، تحت الحدیث : ۲۷۴۵ دارالفکر بیروت )لہٰذا جائز ہونے کے باوجود مَقاماتِ مُقَدَّسہ کی خاک اور کنکر وغیرہ تَبَرُّکات  نہ اُٹھائے جائیں یہی بہتر ہے ۔ ( شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ )