Brailvi Books

قسط :9 تعزیت کا طریقہ
18 - 22
	کرتے اور ان سے  رَوضۂ اَقدس کی زیارت مُراد لیتے ہیں ۔  حضرتِ سَیِّدُنا شیخ عبدُالحق مُحَدِّث دہلوی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِینقل فرماتے ہیں : جس نے قبرِاَنور کی زیارت کی وہ یہ نہ کہے کہ میں نے قبرِ رسول کی زیارت کی بلکہ وہ یوں  کہے کہ میں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی زیارت کی ۔  (1  ) حالانکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  کے دور میں بھی  قبرِ اَنور کے اِردگرد دِیواریں قائِم تھیں اور عین قبرِ اَنور کی زیارت ناممکن تھی ۔  اِسی طرح میرے آقا اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے دور میں بھی عین قبرِ اَنور کی زیارت ناممکن تھی اور  سبز گنبد شریف موجود تھا اس کے باوجود  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  نے اپنے ایک شعر میں فرمایا :   
مَنْ زَارَ تُرْبَتِیْ وَجَبَتْ لَہُ شَفَاعَتِیْ
                        اُن پر دُرُود جن سے نوید اِن بُشر کی ہے 	( حَدائقِ بخشش )
یاد رَکھیے !عام طور پر قبر کے اُوپر والے حِصّے کو قبر کہا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں اَندرونی حِصّہ قبر کہلاتا ہے ۔ اگر قبر کے اُوپر والے حِصّے کو ختم کر کے زمین برابر کر دی جائے تب بھی وہ قبر وہاں باقی رہے گی جیسا کہ مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ   مَزاراتِ اَولیا کے قریب بنی ہوئی  قبروں کے اوپر والے حِصّے کو مِٹا کر زمین کو برابر کر دیا جاتا ہے اور پھر لوگ اُس پر چلتے پھرتے اور اُٹھتے بیٹھتے ہیں ، حالانکہ وہ قبریں



________________________________
1 - 2   جذب  القلوب ، باب پانزدھم ، ص۱۹۷ نوریه رضویه پبلشنگ کمپنی مرکز الاولیا لاهور