سڑکوں کا بُرا حال کر دیا جاتا ہے ، دیگوں کے نیچے جب آگ جلتی ہے تو ڈامر کى پکی سڑکیں پَھٹ جاتى ہیں ، پھر انہیں کوئی دُرُست کرنے والا بھی نہیں ہوتا تو ان گڑھوں میں پانى اور کىچڑ وغىرہ بھر جاتا ہے ۔ اہلِ بیتِ اَطہار اور بزرگانِ دِین رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے اِیصالِ ثواب کے لیے اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ نیاز ضَرور کرىں لیکن جائز طرىقے سے کریں تاکہ سڑکیں اور گلیاں خَراب نہ ہوں اور نہ ہی کسی کو تکلیف پہنچے کہ کسی کو تکلیف پہنچانا کارِ ثواب نہیں بلکہ گناہ کا کام ہے ۔
اِسلام میں کسى کو ناحق تکلیف دینے کا تَصَوُّر ہی نہیں
اِسی طرح جَشنِ وِلادت کے موقع پر بعض لوگ فُٹ پاتھ یا چوک پر جھنڈا گاڑ د ىتے ہىں یہ غیر قانونی کام ہے ، اس سے لوگوں کو تکلىف بھی ہوتى ہے ۔ یوں ہی گلیوں میں آمنے سامنے باندھ کر سجاوٹ کی جاتی ہے اس میں بھی اِس بات کا لحاظ رکھا جائے کہ گزرنے والوں کو تکلیف نہ ہو ۔ بہرحال عوامی راستوں ، سڑکوں اور گلیوں میں ازخود جمپ ( Speed breaker ) نہ بنائے جائیں اور نہ ہی جھنڈے وغیرہ لگانے کا کوئی ایسا کام کیا جائے جس سے لوگوں کو تکلیف پہنچ سکتی ہو ۔ جو بھى کام ہو اُسے شرىعت کے دائرے مىں رہ کر سلىقے کے ساتھ کرنا چاہیے ۔ ہمارا اِسلام اَمن و راحت کا پىغام دىتا ہے ، اِسلام میں کسى کو بھى ناحق تکلىف دىنے کا کوئى تَصَوُّر ہی نہىں ہے ، اِنسان تو اِنسان ہمارے اِسلام میں