قربانى کى شَرائط پائى جاتى ہوں اُسے حُدودِ حَرم میں ذَبح کر کے اس کا خون بہایا جائے ۔ دَم کے جانور کا گوشت نہ تو خود کھا سکتے ہیں اور نہ ہی کسی غنی کو دے سکتے ہیں ۔ اس کا گوشت غریبوں اور مسکینوں کو دینا ہے ، ذَبح کرنے کے بعد اگر پورا جانور ہی کسی غریب یا مسکین کو دے دیا تب بھی صحیح ہے ۔
گوشت اور چاو ل کھانوں کے سردار ہیں
سُوال : کىا ہمارے پىارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے چاول کھانا ثابت ہے ؟
جواب : پىارے نبى ، مکی مَدَنی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے چاول کھانے کے متعلق کوئی رِوایت تو نہىں پڑھی ۔ اَلبتہ چاول کو گوشت کے بعد دوسرے نمبر پر دُنیوی کھانوں کا سردار فرمایا گیا ہے جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا مولائے کائنات ، مولا مشکل کشا ، علیُّ المُرتَضٰی شیرِخُدا کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مَرفوعاً رِوایت ہے : دُنیوی کھانوں کا سردار گوشت ہے پھر اس کے بعد چاول ۔ ( 1 ) بلکہ ایک رِوایت میں اسے گوشت کے بعد دوسرے نمبر پر دُنىا و آخرت کے کھانوں کا بھی سردار فرمایا گیا ہے ۔ چنانچہ سركارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ مشکبار ہے : دُنىا و آخرت کے کھانوں کا سردار گوشت ہے پھر چاول ۔ (2 )
________________________________
1 - المواهب اللدنیه ، الفصل الثالث ، النوع الاول فی عیشه صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فی المأکل والمشرب ، ۲ / ۱۲۸ دار الکتب العلمیة بیروت
2 - 2 سبل الهدی والرشاد ، الباب السادس والستون ، فی الکلام علی بعض المفردات التی جاءت علی لسانه صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ، ۱۲ / ۲۲۵ دار الکتب العلمیة بیروت