نہ لگایا جائے بلکہ سادہ پانی اِستعمال کیا جائے کیونکہ صابن سے مَیل اُترتا ہے جبکہ حَلق کروانے والا ابھی اِحرام میں ہے اور ” اِحرام کے دَوران خوشبو لگانے یا مَیل چُھڑانے کی اِجازت نہیں۔ جسم کو کھجانے میں بھی یہ اِحتیاط کرنی ہو گی کہ نہ بال ٹوٹیں اور نہ ہی مَیل چُھوٹے ۔ “ (1)
بارگاہِ رِسالت میں سَلام پہنچانے کا طریقہ
سُوال : حج یا عمرے پر جانے والوں کو لوگ تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم یا دِیگر مُقَدَّس ہستیوں کی بارگاہ میں سَلام پیش کرنے کا کہتے ہیں تو یہ اِرشاد فرمائیے کہ سَلام پہنچانے کا طریقہ کیا ہے ؟
جواب : جب حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کے کسی مسافر کو کہا جاتا ہے کہ بارگاہِ رِسالت مىں مىرا سَلام عرض کرنا تو عموماً وہ خود ہى بول پڑتا ہے : ” وَعَلَیْکُمُ السَّلَام “یوں ہی اگر کہا جائے کہ اپنے اَبو ىا فُلاں کو سلام کہنا تو وہ خود ہی فوراً ” وَعَلَیْکُمُ السَّلَام “ کہہ دیتا ہے حالانکہ یہ طریقہ دُرُست نہیں۔ ہونا یہ چاہیے کہ جس کے لیے سَلام بھیجا گیا اُسے پہنچایا جائے مثلاً اگر میں کسی زائرِ مدینہ کو سَلام پیش کرنے کی دَرخواست کروں تو وہ یوں پہنچائے : ” یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ! اِلىاس نے آپ کو سَلام عرض کىا ہے ۔ “
یاد رہے کہ اگر کسی نے آپ سے بارگاہِ رسالت یا کسی اور بزرگ ہستی یا کسی بھی
________________________________
1 فتاوٰی رضویہ ، ۱۰ / ۷۳۳ ماخوذاً رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور