Brailvi Books

قسط :8 بارگاہِ رسالت میں سلام پہنچانے کا طریقہ
10 - 31
 شخص کو سَلام پہنچانے کا کہا اور آپ نے حامی بھر لی کہ ٹھیک ہے میں پہنچا دوں گا تو اب سَلام پہنچانا واجِب ہوجائے گا۔  (1) بعض لوگ  ایسے موقع پر کہہ دیتے ہیں کہ اگر یاد رہا تو سَلام پہنچا دوں گاتو ایسا کہنے کی حاجت نہیں بلکہ ممکن ہے کہ سَلام کہنے والے کو بُرا بھی لگے کہ اس بَرکت والی جگہ اور وقت کیا میں اسے  یاد نہیں رہوں گا؟ لہٰذا یُوں نہ کہا جائے کہ یادر ہا تو پہنچاؤں گا۔ اس لیے کہ آپ پر سَلام پہنچانا واجِب ہی اس صورت میں ہے جب آپ کو یاد بھی رہے ۔ اگر یاد ہی نہ رہا اور حامی بھرتے وقت آپ کی نیت  پہنچانے کی تھی تو اب کوئی گناہ نہیں۔اَلبتہ اگر حامی بھرتے وقت نیت یہ تھی کہ نہیں پہنچاؤں گا  اور اسے ٹالنے کے لیے ہاں کہہ دیا  تھا تو اب پہنچا بھی دے جب بھی جھوٹا وعدہ کرنے کا گناہ ہوگا۔ بہرحال عافیت اسی میں ہے کہ بندہ حامی نہ بھرے اور اگر حامی بھرلی تو اب اپنے پاس سَلام دینے والوں کے نام لکھ لے تاکہ اسے یاد رہے ۔ مجھے جب دیوانے سَلام پہنچانے کا کہتے ہیں تو میں خاموشی سے سُن لیتا ہوں ، جواب میں حتَّی الامکان حامی نہیں بھرتا اس لیے کہ اتنوں کے نام بھلا کیسے یاد رکھوں گا۔
اگر کسی نے زائرِ مدینہ کو سَلام پہنچانے کا  کہا ہی  نہیں اور یہ اَزخود اس کی طرف سے بارگاہِ رِسالت میں سَلام پہنچائے  مثلاً پیر صاحب  کی طرف سے سَلام پہنچایا حالانکہ پیر صاحِب نے اسے کہا ہی نہیں تو ایسا کرنا دُرُست نہیں ۔میں نے اپنی



________________________________
1 -  3ردالمحتار ، کتاب الحظر والإباحة ، فصل فی البیع ، ۹ / ۶۸۵ ماخوذاً  دار المعرفة بیروت