Brailvi Books

قسط :8 بارگاہِ رسالت میں سلام پہنچانے کا طریقہ
5 - 31
جواب : حج کے لیے جو بھی قافلہ بنے یا خاندان کے کچھ لوگ جا رہے ہوں تو ان کے ساتھ ایک ایسے عالمِ دِین کا ہونا ضَروری ہے  جس کی حج کے مَسائل پر گہری نظر ہو۔ ایسے عالمِ دِین کو اگر سونے میں تول کر بھی ساتھ   لے جانا پڑے تو لے جانا چاہیے اور اس کی راہ نُمائی میں حج کرنا چاہیے ۔ حج زندگی میں ایک بار صاحبِ اِستطاعت پر فرض ہے اِس کے مَسائل عوام تو کیا بہت سے خَواص کو بھی معلوم نہیں ہوتے ۔اگر کچھ معلومات ہوں بھی  تو آدمی رَش میں بھول جاتا ہے ۔
حج تو حج ، نماز جو روزانہ پانچ وقت پڑھی جاتی ہے اور 40 یا  60 سال سے پڑھ رہے ہوتے ہیں اس کے مَسائل کا عِلم نہیں ہوتا ، حج جو زندگی میں پہلی بار کرنے جا رہے ہیں اس کے مَسائل ایک دَم کہاں سے آ جائیں گے !  بس ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی سب کر رہے ہوتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ ایک کارڈ پاس رکھ  لیتے ہیں جس میں فقط تَرتیب  لکھی ہوتی ہے کہ پہلے یہ کرنا ہے پھر اس کے بعد یہ کرنا ہے ، اس کارڈ پر مَسائل وغیرہ نہیں لکھے ہوتے ۔ حج کے مَسائل پر مشتمل کتاب ” رَفیقُ الحرمین  “ ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں مُفت تقسیم کر کے حجاج تک پہنچائی جاتی ہے مگر پھر بھی کئی لوگ اسے گھر ہی میں چھوڑ کر چلے جاتے ہوں گے کہ اس کو کہاں سنبھالیں گے !  شاپنگ کرتے ہوئے بڑے بڑے بیگ بھر کر انہیں سنبھال لیتے ہیں لیکن ایک چھوٹی سی کتاب کو سنبھال  نہیں پاتے ۔ اگر حج کرنے والے اہل ِ عِلم ہوں تو انہیں ” رَفیقُ الحرمین  “ کے ساتھ