Brailvi Books

قسط :8 بارگاہِ رسالت میں سلام پہنچانے کا طریقہ
4 - 31
چلتے ہیں ، نہ کُودتا نہ دوڑتا۔   
یاد رَکھیے !  رَمل کرنا سُنَّت ہے اور مسلمان کو اِیذا دینا حرام ہے ، لہٰذا  جہاں رَش کے سبب اپنی یا دوسروں کی اِیذا کا اَندیشہ ہوتو وہاں رَمل تَرک کرتے ہوئے نارمل اَنداز میں چلئے پھر جب موقع ملے تو رَمل کر لیجیے ۔چنانچہ صَدرُالشَّریعہ ، بَدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی  فرماتے ہیں : جہاں زیادہ ہجوم ہو جائے اور رَمَل میں اپنی یا دوسرے کی اِیذا ہو تو اتنی دیر رمَل تَرک کرے مگر رَمَل کی خاطر رُکے نہیں بلکہ طواف میں مشغول رہے پھر جب موقع مل جائے تو جتنی دیر تک کے لیے ملے رَمَل کے ساتھ طواف کرے ۔ (1)  
دَورانِ طواف کعبۂ مُشَرَّفَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کے قریب رہنا  افضل ہے مگر اتنا قریب بھی  نہ ہو کہ  کعبہ کی دیواروں اور پَردوں سے ٹکرائے ۔ اگر بھیڑ کی وجہ سے  قریب میں رَمل نہیں ہو سکتا اور دُور رہ کر ہوسکتا ہے تو اب افضل یہ ہے کہ دُور سے طواف کرتے ہوئے رَمل کی سُنَّت ادا کرے ۔ (2) 
عالمِ دِین کی راہ نُمائی میں حج کرنا چاہیے 
سُوال : کس کے ساتھ حج کو جانا چاہیے ؟ 



________________________________
1 -   بہارِ شریعت ، ۱ / ۱۰۹۷ ، حصہ : ۶
2 -  البحر الرائق ، کتاب الحج ، باب الاحرام ، ۲ / ۵۷۸ کوئٹه