ادا کرے ، مثلاً کسی کا غالِب گمان یہ ہو کہ اس پر 10دَم یا صَدَقے لازم ہوئے ہیں تو وہ اِحتیاطاً 12دَم یا صَدَقے ادا کر دے ، یوں اس کے 10 کفارے وجوبی اور دونفلی ادا ہو جائیں گے ۔یوں ہی اگر کسی کے حالتِ اِحرام میں وضو وغیرہ کرتے ہوئے بال جھڑ جاتے ہوں تو اُسے چاہیے کہ جتنے بال جھڑیں ان کی تعداد اپنے پاس لکھ لے تاکہ بعد میں کفارہ دینے میں آسانی رہے ۔ اگر کسی وجہ سے نہ لکھ سکا تو حِساب لگائے کہ اس نے کتنی مرتبہ وُضو کیا ہے مثلاً ہر نماز کے لیے الگ وُضو کیا یا ایک ہی وُضو سے کئی نمازیں ادا کیں یا پھر با وضو رہنے کے لیے کئی بار وُضو کیا ہو تو ہر وُضو کے عِوَض ایک صَدَقہ ادا کر دے ۔اس طرح بال ٹوٹنے کی وجہ سے لازم آنے والے کفارے کی اَدائیگی ہو جائے گی۔ یوں ہی بعض لوگوں کو داڑھی سے کھیلنے کی عادت ہوتی ہے وہ بار بار اپنی داڑھی کو ہاتھ لگاتے رہتے ہیں اِحرام کے عِلاوہ ایسا کرنے میں کوئی حَرج نہیں مگر حالت ِاِحرام میں اس کی وجہ سے بال ٹوٹ گئے تو کفارہ لازم آئے گا۔
بال ٹوٹنے سے کب کفارہ لازم آتا ہے ؟
سُوال : بال ٹوٹنے سے کب کفارہ لازم آتا ہے ؟
جواب : اگر دو تین بال ٹوٹے تو ہر بال کے بدلے ایک مٹھی اَناج یا ایک ٹکڑا روٹی یا ایک چھوہارا دینا ہو گا۔ (1) اگر اس سے زیادہ بال گرے تو صَدَقۂ فِطر کی مِقدار دینا
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ۱۰ / ۷۶۰ ماخوذاً