Brailvi Books

قسط :8 بارگاہِ رسالت میں سلام پہنچانے کا طریقہ
25 - 31
 فرمایا حالانکہ اُس وقت آج کی طرح بھیڑ نہیں ہوتی تھی۔ لہٰذا اسلامی  بہنوں کو چاہیے حَرَمَیْن طَیِّبَیْن زَادَھُمَا اللہُ شَرَفًا وّ َتَعْظِیْمًا  میں پَردہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہر جگہ اپنے پَردے کو یقینی بنائیں۔طواف میں بھی حتَّی الامکان مَردوں کے ساتھ ٹکرانے سے خود کو بچائیں۔ حالتِ اِحرام میں عورتوں کے لیے اپنا چہرہ کُھلا رکھنا ضَروری ہوتا ہے  لیکن پَردہ پھر بھی کرنا ہو گا۔لہذا کسی کتاب یا گتے وغیرہ کی آڑ کرکے اپنے چہرے کو چھپائیں۔ بعض اسلامی بہنیں ایسی ٹوپی (Cap) پہنتی ہیں جس کے آگے کپڑا لٹکا ہوتا ہے ، اس سے بھی پَردہ تو ہو جائے گا لیکن اس میں یہ مسئلہ ہے کہ پسینا پونچھتے وقت یا ہوا چلنے کی وجہ سے وہ کپڑا جب جب چہرے سے چپکے گا تو کفارہ لازم آئے گا۔لہٰذا اس پریشانی سے بچنے کے لیے گتے یا کتاب وغیرہ کی آڑ سے چہرہ چھپانا بہتر ہے ۔ 
اِحتیاطاً صَدَقہ یا دَم دینا کیسا؟
سُوال : اگر کسی کو معلوم ہی نہ ہو  کہ اُس پر کتنے دَم یا صَدَقے واجب ہوئے ہیں تو کیا وہ اِحتیاطاً دَم  یا صَدَقہ دے سکتا ہے ؟
جواب : جی ہاں ! اگر کوئی اِحتیاطی دَم یا صَدَقہ دینا  چاہے تو دے سکتا ہے ۔مگر اس بارے میں خوب غور کر لے کہ اس پر کتنے دَم یا صَدَقے  لازِم ہوئے  ہیں؟ ظاہر ہے کہ زیادہ دَم یا صَدَقے واجِب ہونے کی صورت میں صِرف ایک دَم یا صَدَقہ ادا کرنا کافی نہیں ہو گا۔ایسی صورت میں ظَنِّ غالِب کا اِعتبار کرتے ہوئے کفارے