عورتوں کے لیے طواف کی اِحتیاطیں
سُوال : دَورانِ طَواف بعض عورتوں کا مَردوں سے اِختلاط سے بچنے کا ذہن نہیں ہوتا ، اِس کا حل اِرشاد فرما دیجیے ۔
جواب : دَورانِ طواف بعض عورتیں بڑی بے باکی کے ساتھ مَردوں کے دَرمیان گھس جاتی اور انہیں دھکے مارتے ہوئے آگے نکل جاتی ہیں۔ ایسا وہی عورتیں کرتی ہیں جن کا غیر مَردوں سے جسم چھو جانے سے بچنے کا بالکل ذہن نہیں ہوتا ، بلکہ اَجنبی مَردوں سے ہاتھ مِلانا بھی ان کے نزدیک کوئی عیب ہی نہیں ہوتا وجہ سے یہ سب کچھ ہورہا ہوتا ہے۔طواف میں بھی کھلائیوں کا چھپانا واجب ہے۔انچہ جب ۔ ایسی عورتیں بازاروں میں بھی مَردوں کی بھیڑ میں گھسنے کی عادی ہوتی ہیں ، بڑی دِیدہ دلیری کے ساتھ انہیں دھکے مارتے ہوئے آگے نکل جاتی ہیں چنانچہ جب یہ حج یا عمرہ کی سعادت پاتی ہیں تو وہاں بھی ذہن نہ ہونے کے سبب مَردوں سے ٹکراتی ہیں ۔دَورانِ طواف اگر پَردہ کر بھی لیا تو وہ بھی برائے نام ہوتا ہے اس لیے کہ کلائیاں ان کی کھلی ہوتی ہے ، بالخصوص حجرِ اَسود کا اِستلام کرتے وقت جب ہاتھ اُٹھاتی ہیں تو کلائیوں سے کپڑا ہٹ جاتا ہے حالانکہ غیر مَردوں کے سامنے کلائیاں کھولنا حرام ہے ۔ (1) اگر فرض طواف یعنی طوافُ الزِّیارہ کے دَوران سَتر کا کوئی حصّہ مثلاً اسلامی بہن کی کلائی کا چوتھائی حصہ کھل گیا اور اسی حال میں پورا یا اکثر طواف کر لیا تو اِعادہ نہ کرنے کی صورت میں دَم واجب ہو
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ۲۲ / ۲۴۷ ماخوذاً