جواب : عورتوں کو سورۂ نُور کی تعلیم دینے کا حکم دیا گیا ہے (1) اور سُورۂ یُوسُف کی تفسیر پڑھانے سے منع کیا گیا ہے کہ اِس میں ایک عورت کے مَکر کا ذِکر ہے ۔ چنانچہ میرے آقا اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ اِمام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : صحیح حدیث سے ثابِت ہے کہ لڑکیوں کوسُورۂ یوسُف کا ترجَمہ (و تفسیر ) نہ پڑھائیں کہ اس میں مَکْرِ زَناں (یعنی عورَتوں کے دھوکا دینے ) کا ذِکر فرمایا ہے ۔ (2) جب عورتوں کوقرآنِ کریم کی سُورۂ یُوسُف کی تفسیر پڑھانے سے منع کیا گیا ہے تو فیس بُک چلانے کی اِجازت کس طرح دی جا سکتی ہے کہ جہاں بے حیائی کی باتیں ہوتی ہیں۔ عورتوں کو تو اپنا نام بھی ظاہر نہیں کرنا چاہیے ۔ میری ایک ہی بیٹی ہے شاید ہی اُس کا نام حاضِرین میں کسی اسلامی بھائی کو معلوم ہو کیونکہ میں اُس کا نام لیتا ہی نہیں ۔ بعض لوگ دَھڑِلّے سے کُھلے عام اپنی بہو بیٹیوں کے نام لیتے ہیں مجھے یہ پسند نہیں ہے ۔ جب میں کسی کے سامنے اپنی بیٹی کا نام لینا پسند نہیں کرتا تو پھر اُس کے نام کا پیج کس طرح پسند کر سکتا ہوں جو عام طور پر بہت ساری خرابیوں اور گناہوں کا مجموعہ ہوتا ہے اور جس میں تَصویریں ، آوازیں اور نہ جانے کیا کیا ڈالا جاتا ہو گا۔ بَہرحال اگر کوئی ” بِنتِ عَطّار “کے نام سے پیج کھول کر ىہ ظاہر کرنا چاہتى ہو کہ وہ ” بِنتِ عَطّار “ یعنی عَطّار
________________________________
1 - مستدرک حاکم ، تفسیرسورة النور ، ۳ / ۱۵۸ ، حدیث : ۳۵۴۶ دار المعرفة بيروت
2 - فتاویٰ رضویہ ، ۲۴ / ۴۵۵