عورتوں کو دوڑنے کا حکم نہ دینے میں حِکمت
سُوال : دَورانِ سَعی مِیْلَیْنِ اَخْضَرَیْن میں عورتوں کو دوڑنے کا حکم نہیں دیا گیا ، اِس میں کیا حِکمت ہے حالانکہ حضرتِ سَیِّدَتنا ہاجِرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا تو دوڑی تھیں؟
جواب : حضرتِ سَیِّدَتنا ہاجِرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا بے قراری اور اِضطراب کے سبب دوڑی تھیں اور اللہپاک کے کَرم سے ان کی یہ اَدا صِرف مَردوں کے لیے باقی رکھی گئی اور عورتوں کو اس سے مُسْتَثْنٰی قرار دیا گیا۔ عورتیں چونکہ عام طور پر کمزور ہوتی ہیں شاید اس لیے انہیں دوڑنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ اگرچہ میں نے عورتوں کے نہ دوڑنے کی حکمتیں کسی کتاب میں نہیں پڑھیں مگر ایک حِکمت پَردہ بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اگر عورتیں دوڑیں گی تو اُن کے اَعضاء ہِلیں گے جس کے باعِث مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ غیر مَردوں کے لیے بَدنگاہی کا سامان ہو گا۔یاد رَکھیے ! شَریعت کا کوئی بھی حکم حِکمت سے خالی نہیں ہوتا اور سب سے بڑی حکمت اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا حکم دینا ہے ۔
اسلامی بہنوں کو اپنیI D بنانا کیسا؟
سُوال : کئی عورتیں انٹر نیٹ پر بِنتِ عَطّار اور کنىز ِعَطّار وغیرہ ناموں سے اپنی فیس بک ، I D اور پیج بناتی ہیں جس کے باعِث کئی غَلَط رابطے قائم ہو جاتے ہوں گے کیا اُن کا ایسا کرنا دُرست ہے ؟