اَسباب پیدا نہ کرے ۔ویسے بھی مسجدِ نبوی شریف عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام ساری رات ہی کھلی رہتی ہے لیکن اس کے باوجود اِنتظامیہ کا رَوْضَۃُ الْجَنَّۃ کا دروازہ کھول کر بھگدڑ مچوانا سمجھ میں نہیں آتا۔
رَمَل صِرف مَردوں کے لیے سُنَّت ہے
سُوال : دَورانِ طواف خَواتىن کب رَمَل کرىں؟
جواب : خَواتىن کے لىے رَمَل اور اِضطباع سُنَّت نہىں۔ رَمَل اور اِضطباع صِرف مَردوں کے لیے سُنَّت ہے اور وہ بھی اس طواف میں کہ جس کے بعد سَعی ہو (1) مثلاً عُمرہ کے طواف میں سُنَّت ہے کہ اس کے بعد سَعی ہوتی ہے ۔ اِسی طرح اگر حج کا اِحرام باندھنے کے بعد کسی نفل طواف میں جس کے بعد سَعی ہو اِضطباع اور رَمَل کر لیا تو سُنَّت ادا ہو گئی اور اگر نہیں کیا تھا تو طوافُ الزِّیارۃ کے طواف میں رَمَل کی سُنَّت ادا کر کے اُس کے بعد سَعی کر لی جائے اَلبتہ اس طواف میں اِضطباع نہیں کیا جا سکتا کیونکہ طوافُ الزِّیارۃ سے پہلے حاجی اِحرام سے باہر ہو چکے ہوتے ہیں۔اِسی طرح سَعی کرتے ہوئے مِیْلَیْنِ اَخْضَرَیْن (2) میں دوڑنا بھی صِرف مَردوں کے لیے ہے ، اسلامی بہنوں کو وہاں دوڑنا بھی منع ہے ۔
________________________________
1 - بہار شریعت ، ۱ / ۱۱۰۱ ، حِصَّہ : ۶ ملتقطاً
2 - مِیْلَیْن اَخْضَرَیْن : یعنی”دو سَبز نِشان“۔ صَفا سے جانِبِ مَروہ کچھ دُور چلنے کے بعد تھوڑے تھوڑے فاصِلے پر دونوں طرف کی دیواروں اور چھت میں سَبْز لائٹیں لگی ہوئی ہیں۔ان دونوں سَبز نشانوں کے دَرمِیان دَورانِ سَعی مَردوں کو دوڑنا ہوتا ہے ۔ (رَفیقُ الحرمین ، ص۶۳)