سفرِ حج میں تو اور زیادہ آزمائِشوں کا سامنا ہوتا ہے کہ میلوں میل پیدل چلنا پڑتا ہے ۔ہجوم اور اِزدِحام کے سبب مشکلات میں مزید اِضافہ ہوجاتا ہے لیکن اِس کے باوجود کہنا کہ بہت آرام دہ سفر گزرا تو یہ صَریح جھوٹ ہے ۔ یوں ہی مدینۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً پہنچ کر جو بیمار ہوگیا۔ اَرکانِ حج کی اَدائیگی میں تھکاوٹ کے سبب مدینہ شریف میں اسے طبعاً مزہ نہیں آیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں لیکن سُوال پوچھنے والے کو جواب میں کہنا کہ بہت مزہ آیا تو یہ جھوٹ ہو گا۔ یوں ہی گھر آئے ہوئے مہمانوں سے بھی ایسے سُوالات نہ کیے جائیں جن کے جواب میں ان کے جھوٹ میں پڑنے کا اَندیشہ ہو مثلاً ہمارا کھانا کیسا لگا؟ ہمارى چائے اچھى لگى؟آپ کو گھر کىسا لگا ؟وغیرہ وغیرہ کیونکہ کھانا ، چائے اور گھر اچھا نہ بھی لگا تب بھی وہ جھوٹ سے کام لیتے ہوئے یہی کہیں گے کہ کھانے پینے میں بہت مزا آیا اور گھر بھی اچھا لگا۔ بَہرحال ایسے سُوالات نہ کیے جائیں جن کے باعِث کسی کے جھوٹ میں مبتلا ہو کر گناہ میں پڑنے کا اَندیشہ ہو۔
کیا ہر سال حج کریں گے ؟
سُوال : کىا آپ آئندہ سال بھى حج کرىں گے ؟
جواب : مىں آئندہ سال تک زندہ رہوں گا اس کی میرے پاس کوئی ضمانت نہیں ہے ۔ ہاں ! اگر زندہ رہ گیا اور حالات وصحت نے بھی ساتھ دىا تو ہر سال حج کرنے کى نىت ہے ۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں پہلے بھى ہر سال حج کی سعادت حاصل کرتا رہا