بھی نہیں کیونکہ میں اپنے ثواب کے لیے ایسا کرتا ہوں کہ مسلمانوں کے لیے دُعا مانگنا ثواب کا کام ہے ۔ (1)
حجاجِ کِرام سے بے جا سُوالات کرنا
سُوال : حج یا عمرہ کی سعادت حاصِل کر کے لوٹنے والوں سے لوگ اس قسم کے سُوالات کرتے ہیں کہ سفر میں کوئی تکلیف تو نہیں ہوئی ؟ مدینہ شریف میں مَزہ آیا؟ تو اس قسم کے سُوالات کرنا کیسا؟
جواب : حج یا عمرہ کی سَعادت پاکر لوٹنے والوں سے اِس قسم کے سُوالات نہیں کرنے چاہیے ۔اِس قسم کے سُوالات کی بِنا پر کم علمی کی وجہ سے لوگ گناہ میں پڑ سکتے ہیں مثلاً یہ پوچھنا کہ سفر میں کوئی تکلیف تو نہیں ہوئی؟اب اس کے جواب میں عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ نہیں بھائی ! بڑا آرام دہ سفر گزرا۔حالانکہ یہ جھوٹ ہوسکتا ہے اس لیے کہ سفر میں سونا اور کھانا پینا سب مُتأثر ہو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ حدیثِ پاک میں فرمایا : سفر عذاب کا ٹکڑا ہے ، سونا اور کھانا پینا سب کو روک دیتا ہے ، لہٰذا جب کام پورا کرلو جلدی گھرکو واپس ہو۔ (2)
________________________________
1 - 1حدیثِ پاک میں ہے : جو کوئی تمام مومن مَردوں اور عورَتوں کے لیے دُعائے مَغفرت کرتا ہے ، اللہپاک اُس کے لیے ہر مومن مَرد و عورت کے عِوَض ایک نیکی لکھ دیتا ہے ۔
(مسندُ الشّامیین لِلطَّبَرانی ، ۳ / ۲۳۴ ، حدیث : ۲۱۵۵ مؤسسة الرسالة بيروت )
2 - 2مسلم ، کتاب الإمارة ، باب السفر قطعة من العذاب...الخ ، ص ۸۱۹ ، حدیث : ۴۹۶۱ دار الکتاب العربی بیروت