Brailvi Books

قسط :8 بارگاہِ رسالت میں سلام پہنچانے کا طریقہ
12 - 31
 کہ اگر یہ سُوال نہ کرتا تو وہ جھوٹ نہ بولتا ۔پھر ایسے سُوالات میں خودسِتائی کی بُو بھی آتی ہے کہ یہ اپنے آپ کو کچھ سمجھتا ہے ، جبھی تو نام لے کر دُعا اور سَلام کا مُطالبہ کر رہا ہے ۔ ایسے لوگ اپنی اَہمیت جَتانے کے لیے بسااوقات گلہ شِکوہ بھی کر ڈالتے ہیں مثلاً  ” بھائی !  آپ نے ہمارے لیے دُعا کرنا چھوڑ دی ہے جبھی تو آج کل بڑی پریشانیاں آرہی ہیں۔ “اگر ایسوں سے کہا جائے کہ میں سارے مسلمانوں کے لیے دُعا کرتا ہوں تو اس میں آپ بھی شامِل ہو ہی جاتے ہیں ۔تو اس پر فوراً کہیں گے :  ”  نہ بھائی  ! ہمارے لیے الگ سے نام لے کر دُعا کیا کرو۔ “ تو  ایسا مُطالبہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہر ایک کا نام لے کر دُعا کرنا  ممکن نہیں ہوتا  مثلاً میرا  عوام سے واسطہ زیادہ ہے ، لوگ دُعا کرنے کا بھی کہتے رہتے ہیں اب میں ایک ایک کا نام یاد رکھ سکوں یہ ممکن نہیں ، اگر لکھ بھی  لوں تو اب ہزاروں ، لاکھوں نام پڑھوں کیسے ؟ لہٰذا میں دُعا میں ایسے جامع اَلفاظ لاتا ہوں جن میں ہر ایک خودبخود شامِل ہو جائے مثلاً  یَااللہ ! میرے تمام مُریدین ، تمام طالبین اور سارے دعوتِ اسلامی والوں اور والیوں کی بے حساب مَغفرت فرما ، یااللہ !  پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی ساری اُمَّت کی بخشش فرما۔
کہتے رہتے ہیں دُعا کے واسطے بندے تیرے 
کر دے پوری آرزو ہر بے کس و مجبور کی
تو اِن دُعائیہ اَلفاظ میں ہر ہر فَرد شامِل ہوگیا اور اس میں میرا کسی پر کوئی اِحسان