Brailvi Books

قضانمازوں کا طریقہ(حنفی)
3 - 24
میرے پاس آئے اور مجھے اَرضِ مُقدّسہ میں  لے آئے۔ میں نے دیکھا کہ ایک شَخص لیٹا ہے اور اس کے سِرہانے ایک شَخص پتَّھر اُٹھائے کھڑا ہے اور پے در پے پتَّھر سے اُس کا سر کُچل رہا ہے، ہر بار کُچَلنیکے بعد سر پھر ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ میں  نے فِرِشتوں  سے کہا: سُبحٰنَ اللہ یہ کون ہے؟ انہوں  نے عَرْض کی: آگے تشریف لے چلئے (مزید مناظِر دِکھانے کے بعد) فِرِشتوں  نے عَرض کی کہ :پہلا شَخص جو آپ  صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دیکھا یہ وہ تھا جس نے قراٰن پڑھا پھر اس کوچھوڑ دیا تھااورفَرض نَمازوں  کے وَقت سوجاتا تھا اِس کے ساتھ یہ برتاؤ قِیامت تک ہو گا۔
(بُخاری ج۱،۴ص۴۶۸،۴۲۵حدیث۱۳۸۶،۷۰۴۷ مُلَخَّصاً)
ہزاروں  برس کے عذاب کا حقدار
    میرے آقااعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِسنّت ،مجدِّدِ دین وملّت ،مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 9 صَفْحَہ 158تا159 پر فرماتے ہیں :جس نے قصداً ایک وَقت کی (نَماز) چھوڑی ہزاروں  برس جہنَّم میں  رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرلے، مسلمان اگر اُس کی زندگی میں  اُسے یکلخت چھوڑ دیں  اُس سے بات نہ کریں ،اُس کے پاس نہ بیٹھیں ،تو ضرور وہ اس کا سزاوار ہے۔ اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے:
وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۶۸﴾        (پ ۷ ،الانعام:۶۸)ترجَمۂ کنزالایمان:اور جو کہیں  تجھے شیطان بُھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں  کے پاس نہ بیٹھ۔