ایک اور حدیث پاک میں ہے: ’’زَقوم (یعنی تھوہڑجو کہ دوزخیوں کوکھلایا جائے گا) کا ایک قطرہ اگر دنیا پر ٹپک پڑے تو دنیا والوں کے کھانے پینے کی تمام چیزوں کو (تلخ وبدبوداربنا کر) خراب کردے۔‘‘ (ابنِ ماجہ ج۴ص۵۳۱حدیث ۴۳۲۵ )
آہ!جہنَّم میں ایسا ہولناک عذاب ہونے کے باوجود آخر انسان گناہوں پر اتنا دلیر کیوں ہے ؟
جھوٹے کے جبڑے چیرے جا رہے تھے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خوفِ خداوندی عَزَّوَجَلَّسے لرز اٹھئے! اوراپنے گناہوں سے توبہ کر لیجئے! فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:خواب میں ایک شخص میرے پاس آیا اور بولا:چلئے!میں اس کے ساتھ چل دیا، میں نے دوآدمی دیکھے، ان میں ایک کھڑا اور دوسرا بیٹھا تھا ،کھڑے ہوئے شخص کے ہاتھ میں لوہے کا زَنبور۱؎تھا جسے وہ بیٹھے شخص کے ایک جبڑے میں ڈال کر اُسے گدی تک چیر دیتا پھر زنبورنکال کر دوسرے جبڑے میں ڈال کر چیرتا، اتنے میں پہلے والاجبڑا اپنی اصلی حالت پرلوٹ آتا، میں نے لانے والے شخص سے پوچھا: یہ کیا ہے؟اس نے کہا: یہ جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔
(مَساوِی الْاَخلاق لِلخَرائطی ص ۷۶ حدیث ۱۳۱ )
چہرے اور سینے نوچ رہے تھے
معراج کی رات سرورِکائنات، شاہِ مو جودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو تانبے کے ناخنوں سے اپنے چہرے اور سینے نوچ رہے تھے ۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱ یعنی لوہے کی سلاخ جس کا ایک طرف کا سرا مڑا ہوا ہوتا ہے ۔