عظیم المرتبت، پروانۂِ شمعِ رسالت، مُجدِّدِ دین و ملّت، حامیِِ سنّت، ماحیِ بدعت، عالمِ شریعت، پیرِ طریقت، باعثِ خیر وبَرَکت حضرت علّامہ مولانا الحاج الحافظ القاری شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اپنے شہرۂ آفاق ترجمۂ قراٰن ’’کنزالایمان ‘‘ میں اس کا ترجمہ کچھ یوں کرتے ہیں : ’’جب ان کے رب کے پاس سے انہیں کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے نہیں سنتے مگر کھیلتے ہوئے ان کے دل کھیل میں پڑے ہیں ۔‘‘
یتیموں کی د یوار
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرت ِسیِّدُنا موسٰی کلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور حضرت سیِّدُنا خضر عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کا مشہور قراٰنی واقعہ جو پندرھویں پارے سے شروع ہو کر سولہویں پارے میں ختم ہوتا ہے،اُس میں یہ بھی ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا موسٰی کلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور حضرت سیِّدُنا خضر عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ایک شہر میں تشریف لے گئے۔ وہاں کے باشندوں نے ان حضرات کی نہ مہمان نوازی کی نہ ہی کھانا حاضِر کیا۔ حضرت ِسیِّدُناخضر عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے وہاں ایک بوسیدہ دیوار جو گرنے کے قریب تھی اُس کودرست کیا۔ ایسے لوگ جنہو ں نے پانی تک کو نہیں پوچھا ان کے یہاں دیوار کی خدمت کا کام تعجب انگیز تھا۔ لہٰذاحضرت ِسیِّدُنا موسٰی کلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے حضرت ِسیِّدُنا خضر عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے فرمایا: ’’آپ