اپنا منہ سرکارمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دَہن اقدس (یعنی مبارک منہ) کے قریب کیسے کروں !میں نے اپنارُخسار(یعنی گال) سرکارِنامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنے کردیا اور رَحمت عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نہایت ہی شفقت کے ساتھ اس پر بوسہ دیا۔ جب میں بیدار ہوا تو سارا گھر مشکبار ہورہا تھا۔اور میرا رخسار آٹھ روز تک خوب خوب خوشبوداررہا۔ (القولُ البدیع ص۲۸۱ ملخّصاً)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بیان سننے کے آداب
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نگاہیں نیچی کئے توجہ کے ساتھ بیان سنئے کہ لاپر واہی سے اِدھر اُدھریا پیچھے مڑمڑ کر دیکھتے ہوئے، زمین پر انگلی سے کھیلتے ہوئے، اپنے کپڑے، بدن یا بالوں کو سہلاتے ہوئے، باتیں کرتے ہوئے یا ٹیک لگا کر سننے سے نیز اَدھورا بیان سن کر چل پڑنے سے اس کی برکتیں زائل ہونے کا اندیشہ ہے۔ بے توجُّہی کے ساتھ قراٰن وسنّت کی بات سننا مسلمانوں کی صفات سے نہیں ہے۔سُوْرَۃُ الْاَنْبِیَاءدوسری اور تیسری آیت کریمہ میں ارشادِربّانی ہے : مَا یَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ ذِکْرٍ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوۡہُ وَہُمْ یَلْعَبُوۡنَ ۙ﴿۲﴾ لَاہِیَۃً قُلُوۡبُہُمْ ؕ
میرے آقا اعلٰی حضرت، امامِ اہلسنّت، ولیِ نعمت، عظیم البَرَکت،