Brailvi Books

پر اسرار خزانہ
4 - 23
اگر چا ہتے تو ان لوگوں سے کچھ اُجرت ہی لے لیتے۔‘‘ سیِّدُناخضر عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے کہا: ’’یہ دو یتیموں کی دیوار ہے جو ایک نیک آدمی کی اولاد ہیں اور اس کے نیچے خزانہ ہے، اگر دیوار گر جاتی تو خزانہ ظاہر ہوجاتااور لوگ اٹھا جاتے لہٰذا آپ کے رب عَزَّوَجَلَّنے چاہا کہ وہ بچے جوان ہو کر خزانہ نکال لیں۔ ان کے نیک باپ کے صدقے میں ان پر بھی رَحمت ہوئی۔‘‘ مفسرین کرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَامفرماتے ہیں : ’’وہ نیک آدمی ان بچوں کا ساتویں یا دسویں پشت پر جاکر والد بنتا تھا۔‘‘(مُلَخّص اَز تفسیرِ صاوی ج۴ص۱۲۱۱،۱۲۱۳ )
خزانۂ لاجواب
	میٹھے میٹھے اسلامی بھا ئیو!یہاں پر ان کے والد کی نیکی کا لحاظ فرمایا گیا خود ان بچوں کی نیکی کا تذکرہ نہیں۔ ان کے والد نیک اورپرہیز گار تھے لہٰذا ان کا خزانۂ لاجواب محفوظ رکھا گیا۔ سیِّدُنا عبد اللہ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ’’بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّانسان کی نیکو کاری سے اس کی اولاد اور اولاد، دَر اولاد کی اصلاح فرمادیتا ہے اور اس کی نسل اور اس کے پڑوسیوں میں اس کی حفاظت فرماتا ہے اوروہ سب اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی طرف سے پرد ہ اور امان میں رہتے ہیں۔‘‘ (تفسیردُرّ مَنثور ج۵ص۴۲۲)
             صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی فرماتے ہیں : سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’اللہ تَعَالٰیایک صالح (یعنی نیک)مسلمان کی برکت سے اس کے پڑوس کے سو گھر والوں کی بلا دَفع فرماتا ہے۔‘‘ (مُعجَم اَوسَط ج۳ 
ص۱۲۹حدیث۴۰۸۰) سُبْحٰنَ اللہ نیکوں کا قرب بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔   ( خزائنُ العِرفان ص ۸۷)