17 پر ہے:بھوک سے کم کھانا چاہیے اور پوری بھوک بھر کر کھانا کھا لینا مباح ہے یعنی نہ ثواب ہے نہ گناہ، کیونکہ اس کا بھی صحیح مقصد ہوسکتا ہے کہ طاقت زیادہ ہوگی۔ اور بھوک سے زیادہ کھالینا حرام ہے۔ زیادہ کا یہ مطلب ہے کہ اتنا کھالینا جس سے پیٹ خراب ہونے کا گمان ہے، مَثَلاً دَست آئیں گے اور طبیعت بدمزہ ہوجائے گی۔(دُرِّمُختارج۹ص۵۶۰) خبھوک سے کم کھانا بے شمار فوائد کا مجموعہ ہے کہ تقریباً 80 فیصد بیماریاں ڈَٹ کر یعنی خوب پیٹ بھر کر کھانے سے ہوتی ہیں۔ لہٰذا ابھی بھوک باقی ہو تو ہاتھ روک لیجئیخاکثردسترخوان پر عبارت لکھی ہوتی ہے (مَثَلاً شعر یا کمپنی وغیرہ کا نام ) ایسے دسترخوانوں کو استعمال میں لانا، اُن پر کھانا کھانا نہ چاہیے۔(بہارِشریعت حصّہ ۱۶ص ۶۳)خکھاناکھانے سے پہلے اور بعد دونوں ہاتھ پہنچوں تک دھونا سنت ہے۔( عالمگیری ج۵ص۳۳۷)خ فرمانِمصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:’’کھانے سے پہلے اور بعد میں وُضو کرنا( یعنی پہنچوں تک دونوں ہاتھ دھونا ) رِزق میں کُشادَگی کرتا اور شیطٰن کو دُور کرتا ہے۔‘‘ (اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج۲ص۳۳۳حدیث ۳۵۰۱) خکھانا تناوُل کرنے کے موقع پر جوتے اتا ر لیجئے کہ اِس سے قدم آرام پاتے ہیں ۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:’’جب تم کھانا کھانے لگوتو اپنے جوتے اُتاردو ! کیونکہ یہ تمہارے قدموں کے لیے راحت کا باعث ہے۔‘‘(مُعجَم اَوسط ج ۲ ص ۲۵۶ حدیث ۳۲۰۲) خکھاتے وَقْت اُلٹا پاؤں بچھادیجئے اور سیدھا گُھٹنا کھڑا رکھئے یا سُرین پر بیٹھ جایئے اور دونوں گھٹنے کھڑے رکھئے۔ (مُلَخَّص ازبہارِشریعت حصّہ ۱۶ ص ۲۱)یا دونوں قدموں کی