جہاں میں کہیں شورِ ماتم بپا ہے کہیں فقر و فاقے سے آہ و بُکا ہے
کہیں شِکوئہ جَور و مکر و دغا ہے غرض ہر طرف سے یِہی بس صدا ہے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
تجھے پہلے بچپن نے برسوں کھلایا جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا
بڑھاپے نے پھر آکے کیا کیا ستایا اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
بڑھاپے سے پاکر پیامِ قضا بھی نہ چونکا، نہ چیتا، نہ سنبھلا ذرا بھی
کوئی تیری غفلت کی ہے انتہا بھی جنوں کب تلک؟ ہوش میں اپنے آبھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
یہ فانی جہاں ہے مسلمان تجھ کو کرے گی یہ دنیا پریشان تجھ کو
پھنسا دیگی مَرقَد میں نادان تجھ کو کرے گی قِیامت میں حیران تجھ کو
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے