Brailvi Books

پر اسرار خزانہ
15 - 23
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا		اسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا
ہر اک لیکے کیا کیا نہ حسرت سِدھارا	پڑا رہ گیا سب یونہی ٹھاٹھ سارا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
یہی تجھ کو دُھن ہے رہوں سب سے بالا	ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا
جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا		تجھے حسن ظاہر نے دھوکے میں ڈالا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی	جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اَجَل بھی
بس اب اپنے اِس جہل سے تو نکل بھی	یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
نہ دِلدادئہ شعر گوئی رہے گا 	نہ گرویدئہ شہرہ جوئی رہے گا
نہ کوئی رہا ہے نہ کوئی رہے گا	رہے گا تو ذکر نکوئی رہے گا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
جب اس بزم سے اٹھ گئے دوست اکثر 	اور اٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر
یہ ہر وقت پیشِ نظر جب ہے منظر		یہاں پر تِرا دل بہلتا ہے کیوں کر

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے