Brailvi Books

پر اسرار خزانہ
14 - 23
کَمْ تَرَکُوۡا مِنۡ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ ﴿ۙ۲۵﴾ وَّ زُرُوۡعٍ وَّ مَقَامٍ کَرِیۡمٍ ﴿ۙ۲۶﴾ وَّ نَعْمَۃٍ کَانُوۡا فِیۡہَا فٰکِہِیۡنَ ﴿ۙ۲۷﴾ کَذٰلِکَ ۟ وَ اَوْرَثْنٰہَا قَوْمًا اٰخَرِیۡنَ ﴿۲۸﴾ فَمَا بَکَتْ عَلَیۡہِمُ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ وَمَا کَانُوۡا مُنۡظَرِیۡنَ ﴿٪۲۹﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: کتنے چھوڑگئے باغ اور چشمے اور کھیت اور عمدہ مکانات اور نعمتیں جن میں فارِغُ البال تھے۔ ہم نے یونہی کیا ا ور ان کا وارث دوسری قوم کوکردیا تو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے اورا نہیں مہلت نہ دی گئی۔
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے غور فرمایا! عمدہ عمدہ مکانات بنانے والے، خوش نماباغات لگانے والے اور لہلہاتے کھیت اُگانے والے یک بار گی دنیا سے رخصت ہوگئے اور ان کے چھوڑے ہوئے اَثاثے کا دوسروں کو وارِث بنا دیا گیا، نہ ان پر زمین روئی نہ آسمان، نہ ہی انہیں مہلت دی گئی، ان کے نام و نشان مٹادئے گئے، ان کے تذکرے ختم ہوگئے،بس اب وہ ہیں اور ا ن کے اعمال، تو یہ دنیا بس عبرت ہی عبرت ہے۔   ؎
جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سونمونے	مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بو نے
کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تو نے	جو آباد تھے وہ مکاں اب ہیں سُونے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے		مکیں ہوگئے لامکاں کیسے کیسے
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے	زمیں کھاگئی نوجواں کیسے کیسے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے