دو خوفناک چیزیں
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب، دانائے غیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ’’جن چیزوں سے میں اپنی اُمت پر خوف کرتا ہوں ان میں زیادہ خوفناک نفسانی خواہش اور لمبی امّید ہے۔ نفسانی خواہش حق سے روک دیتی ہے اور لمبی امّید آخرت کوبھلا دیتی ہے۔ یہ دنیا کوچ کرکے جارہی ہے اور آخرت کوچ کرکے آرہی ہے۔ ان دونوں (دنیا اور آخرت)میں سے ہر ایک کی اولاد( یعنی طلب گار) ہے۔ اگر تم یہ کرسکو کہ دنیا کے بچّے(یعنی طلب گار) نہ بنو تو ایسا ہی کرو کیونکہ آج تم عمل کی جگہ میں ہو جہاں حساب نہیں اور کل تم آخرت کے گھر میں ہوگے جہاں عمل نہ ہوگا۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج۷ص۳۷۰حدیث ۱۰۶۱۶)
عُمدہ مکان والوں کا انجام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی خواہشاتِ نفس اور لمبی امّیدوں کی تباہ کاریاں آج بالکل واضح ہیں۔ ابنائِ دنیا (دنیا کے بیٹوں ) کی کثرت جابجا ہے کہ جسے دیکھو دنیا سے مَحَبَّت کا تو دم بھرتا نظر آرہا ہے ، آخرت کیمَحَبَّت رکھنے والوں کی تعداد نہایت کم ہے ، ہر ایک دنیا کا مستقبل روشن کرنے کی تگ و دو میں مشغول ہے،اور اِسی فکر میں ہے کہ جتنی بن پڑے اُتنی دولت اکٹھی کرلی جائے، جتنا ہوسکے اسناد حاصل کرلی جائیں ، جتنا ہوسکے دنیا کے پلاٹ حاصل ہوجائیں۔ اے دنیا میں عمدہ عمدہ مکانات پانے کے طلبگارو! ذرا دل کے کانوں سے سنو، قراٰنِ پاک کیا کہہ رہا ہے! چُنانچِہ سُوْرَۃُ الدُّخَان پارہ25آیت25تا29 میں ارشاد ہوتا ہے: