کرائیں گے آپ جس جس کو چاہیں بلا لیجئے۔ دوسرے روز علی الصباح وہ درویش رؤسائے شہرکے ساتھ آیادعوت تناول کی اور فاتحہ پڑھی۔ فراغت کے بعد لوگوں نے پوچھا کہ آپ تو متوکل ہیں ظاہری سامان کچھ بھی نہیں رکھتے، اس قدر طعام کہاں سے مہیا فرمایا ہے؟ فرمایا: ’’اُس قیمتی جبے کوبیچ کر ضروری اشیاء خریدی ہیں۔‘‘یہ سن کروہ شخص چیخ اٹھا کہ میں نے اس فقیر کو اہل اللہ سمجھا تھا مگر یہ تومَکّار ثابت ہوا، ایسے تبرکات کی قدر اس نے نہ پہچانی۔ آپ نے فرمایا: ’’چپ رہو جو چیز تبرک تھی وہ میں نے محفوظ کر لی ہے اور جو سامانِ امتحان تھا ہم نے اسے بیچ کردعوتِ شکرانہ کا انتظام کر ڈالا۔‘‘ یہ سن کر وہ شخص متنبہ ہو گیا اور اس نے تمام اہلِ مجلس پر ساری حقیقت حال کھول دی جس پر سب نے کہا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تبرک اپنے مستحق تک پہنچ گیا۔
(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ ج ۲۱،ص ۴۰۹ )
اولیاءے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام نہ صرف اپنی ظاہری حیات میں بلکہ بسا اوقات وِصالِ مبارک کے بعد بھی خواب میں تشریف لا کر رہنمائی فرماتے ہیں جیساکہ سَیِّدُنا ابُوالْحَسَن عَلِی بن ابراہیم عَلَیہ رَحمَۃُاللہِ الْعَظِیم فرماتے ہیں میں نے ایک بار مصر سے بغداد سفر کیا تاکہ وہاں موجود ولی اللہ سے ایک مسئلے کا حل دریافت کر سکوں۔ بغداد پہنچنے پر معلوم ہوا کہ ان کاتو وصال ہو چکا