تھا جسے حضرت غوث الاعظم (عَلَیہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم) کی کلاہ مبارک تبرکاً سلسلہ وار اپنے آباء و اجدادسے ملی ہوئی تھی جس کی برکت سے وہ شخص حرمین شریفین کے نواح میں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور شہرت کی بلندیوں پر فائز تھا ایک رات حضرت غوث الاعظم (عَلَیہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم) کو اپنے سامنے موجود پایا جو فرما رہے تھے کہ’’یہ کلاہ خلیفہ ابوالقاسم اکبرآبادی (عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی) تک پہنچا دو۔‘‘ حضرت غوث ِاعظم (عَلَیہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم) کا یہ فرمان سن کر اس شخص کے دل میں آیاکہ اس بزرگ کی تخصیص لازماً کوئی سبب رکھتی ہے، چنانچہ امتحان کی نیت سے کلاہ مبارک کے ساتھ ایک قیمتی جبہ بھی شامل کرلیا اور پوچھ گچھ کرتے حضرت خلیفہ(رَحْمَۃُ اللہ تَعالیٰ عَلَیہ) کی خدمت میں جا پہنچا اور ان سے کہا کہ یہ دونوں تبرک حضرت غوثِ اعظم (عَلَیہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم) کے ہیں اور انھوں نے مجھے خواب میں حکم دیا ہے کہ یہ تبرکات ابوالقاسم اکبرآبادی (عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی) کو دے دو! یہ کہہ کر تبرکات ان کے سامنے رکھ دیے۔ خلیفہ ابوالقاسم (رَحْمَۃُ اللہ تَعالیٰ عَلَیہ) نے تبرکات قبول فرما کر انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔ اس شخص نے کہا: ’’یہ تبرک ایک بہت بڑے بزرگ کی طرف سے عطا ہوئے ہیں لہٰذا اس شکریے میں ایک بڑی دعوت کا انتظام کر کے رؤسائے شہر کو مدعو کیجئے، حضرت خلیفہ (رَحْمَۃُ اللہ تَعالیٰ عَلَیہ) نے فرمایا: ’’کل تشریف لانا ہم کافی سارا طعام تیار