رَحِمَہُمُ اللہ السّلام کی زیارت کرنا سعادت مندی اور دینی درستگی کا باعث ہے، نیز اسکی برکت سے زائر (یعنی زیارت کرنے والا) خیرو طاعت کے کاموں کے ساتھ ساتھ حصولِ علمِ دین کی توفیق بھی پاتا ہے کیونکہ علماء روئے زمین پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے خیرخواہ ہیں۔(تَعطِیرُ الانام فِی تَعبِیرِالمنام ص۳۲۵ دارالخیر بیروت)
اگر بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کی سیرتِ مطہرہ پر نظر ڈالیں تو ہمیں کئی ایسے واقعات ملتے ہیں کہ یہ مقدس ہستیاں اپنے متعلقین ومریدین اور مُحِبِّیْن کو بالمشافہ اپنے ملفوظات سے نوازنے کے ساتھ ساتھ بسا اوقات انہیں خواب میں بھی اپنے ملفوظات سے نوازتے اور کچھ حکم یانصیحت فرماتے ہیں۔ جب کسی خوش نصیب پر خواب میں کرم ہوتا تو وہ اُن کے ان ملفوظات پر عمل کی بھی کوشش کرتا۔ جیسا کہ سرکارِاعلٰی حضرت، اِمامِ اَہْلِسُنّت، ولیٔ نِعمت، عظیمُ البَرَکَت، عظیمُ المَرْتَبت پروانۂ شَمْعِ رِسالت، مُجَدِّدِدین و مِلَّت، حامیِٔ سنّت، ماحِیٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِطریقت، باعثِ خَیْروبَرَکت، حضرتِ علامہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمدرَضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فتاویٰ رضویہ شریف میں ایک واقعہ نقل فرماتے ہیں کہ: ’’حرمین شریفین میں ایک ایسا شخص مقیم