مجھے تخلیقِ انسانی کا مقصد بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے کار نہیں بلکہ اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے ان کے سمجھانے سے مجھے احساس ہوا کہ میں اپنی زندگی کو غفلت میں گزار رہا ہوں اور اب تک آخرت کے لئے بھی کوئی تیاری نہیں کی چنانچہ میں نے30 دن کے مدنی قافلے میں سفر کی نیت کی اور گھر آ گیا۔ گھر پہنچنے کے بعد شیطان نے میرے دل میں طرح طرح کے وساوس ڈالنا شروع کر دیئے حتی کہ میں اپنے ارادے میں ڈگمگانے لگا اور میری نیت متزلزل ہو گئی۔ ایک دن میں سویا تو خواب میں مجھے سفید لباس زیبِ تن کیے، سبز سبز عمامہ سجائے ایک نورانی چہرے والے بزرگ کی زیارت نصیب ہوئی (جنہیں میں نہ جانتا تھا) مجھے فرما رہے ہیں : ’’بیٹا ! قافلے میں سفر کر لو‘‘ خواب میں اس نورانی چہرے والے بزرگ کا حکم ملنے کی بَرَکت سے تمام شیطانی وَساوِس دور ہو گئے۔ چونکہ میں مدنی مرکز میں قافلے کی تاریخ دے چکا تھا اس لیے مَدَنی مرکزسے پیغام بھی آ گیا کہ آپ کا مَدَنی قافلہ روانہ ہونے والا ہے لہٰذا آپ فیضانِ مدینہ تشریف لے آئیں۔ میرے وَساوِس تو پہلے ہی کافور ہو چکے تھے چنانچہ میں ہاتھوں ہاتھ زادِراہ لے کر مدنی قافلہ مکتب پہنچ گیا اور مدنی قافلے کا مسافر بن گیا۔ مدنی قافلے کا سفر مکمل کرنے کے بعد مجھے علمِ دین سیکھنے کا مزید شوق ہوا اور میں نے ’’تربیتی کورس‘‘ میں داخلہ لے لیا۔ تربیتی کورس کے دوران رَمَضان المبارک کا بابرکت