تومجھ سے نالاں ہوکر بڑے بھائی سے کہا: اسے میرے نظروں سے دور کردو مگر دیگر گھروالوں نے مجھے روک لیاافسوس! صدکروڑ افسوس! میری والدہ دنیا سے چلی گئی مگر اس کے باوجود بھی میں نہ سدھرا، میری جہنم کی طرف بڑھتی ہوئی زندگی راہ جنت پر کچھ اس طرح گامزن ہوئی کہ جب رمضان المبارک کامہینہ تشریف لایا، تو خوش نصیب مسلمان اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی عبادت کیلے کمر بستہ ہوگئے، عاشقان رسول سنتوں بھرے اجتماعی اعتکاف کی تیاریوں میں مشغول ہوگئے، لیکن ہائے میری بدنصیبی کہ اس مقدس مہینے کے تقدس کو بالائے طاق رکھ کر فضولیات اور گناہوں میں اپنا وقت برباد کرتا، ایک دن میں کلب میں گیم کھیلنے میں مصروف تھا، کہ اس دوران ایک اسلامی بھائی میرے پاس آئے اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے آخری عشرے کا اعتکاف کرنے کی ترغیب دلائی، چونکہ میں اعتکاف کی برکتوں سے ناآشنا اور کھیل کود کا شیدائی تھا اس لیے میں نے انکار کردیا، مگر وہ اسلامی بھائی اصرار کرتے رہے جس کی وجہ سے میں سنت اعتکاف کیلئے تیار ہوگیا، چنانچہ میں گھر والوں سے اجازت لے کر اعتکاف کے لیے مسجد پہنچ گیا، جب مسجد کی پاکیزہ فضاؤں میں امام صاحب نے مجھ بدکاروشرابی کو دیکھا تو بڑے حیران ہوئے، یوں ایک اسلامی بھائی کی انفرادی کوشش کی برکت سے میں مسجدمیں معتکف ہوگیا۔