الْمُعَبِرّین حضرت سیِّدُنا امام ابوبکر محمد ابنِ سِیرین عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللّٰہِ المُبین نے دو شخصوں کے بارے میں یہ جو فرمایا ہے کہ ’’مجھے یہ خوف لاحق ہوا کہ یہ لوگ قراٰن و حدیث کے ساتھ اپنی کچھ تاویل لگائیں ‘‘ یہ بظاہر بدگمانی و غیبت ہے مگر یہ جائز بدگمانی وغیبت ہے بلکہ ایسی غیبت باعثِ ثوابِ آخِرت ہوتی ہے کیوں کہ وہ دونوں بد عقیدہ تھے لہٰذا آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اُن کی بدعقیدَگی کا لوگوں پر اظہار فرما دیا۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 312 صَفحات پر مشتمل کتاب، ’’بہارِ شریعت‘‘ حصّہ 16صَفْحَہ 175تا176پرصدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللّٰہِ الْقَوِیفرماتے ہیں : بدعقیدہ لوگوں کا ضَرَر (یعنی نقصان )فاسِق کے ضَرَر سے بَہُت زائد ہے، فاسِق سے جو ضَرَر(یعنی نقصان)پہنچے گا وہ اس سے بہت کم ہے جو بدعقیدہ لوگوں سے پہنچتا ہے۔ فاسِق سے اکثر دنیا کا ضَرَر(نقصان)ہوتا ہے اور بدمذہب سے تو دین و ایمان کی بربادی کا ضَرَر (نقصان)ہے اور بدمذہب اپنی بدمذہبی پھیلانے کے لیے نماز روزہ کی بظاہر خوب پابندی کرتے ہیں ، تاکہ ان کا وقار لوگوں میں قائم ہو پھر جو گمراہی کی بات کریں گے ان کا پور ااثر ہوگا، لہٰذا ایسوں کی بدمذہبی کا اظہار فاسِق کے فسق کے اظہار سے زیادہ اہم ہے اس کے بیان کرنے میں ہر گز دَریغ نہ کریں ۔ (بہارِ شریعت )